0

یورپین اسپیس ایجنسی نے 2 کروڑ 60 لاکھ کہکشائیں دریافت کر لیں

یورپین اسپیس ایجنسی (ای ایس اے) نے اپنے خلائی مشن یوکلیڈ کے ذریعے ایک تاریخی کامیابی حاصل کرتے ہوئے کائنات کے گہرے مشاہدے میں 2 کروڑ 60 لاکھ نئی کہکشائیں دریافت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس حیرت انگیز دریافت کے ساتھ ای ایس اے نے ان کہکشاؤں کی تصاویر اور ویڈیوز بھی جاری کی ہیں، جنہوں نے سائنسدانوں اور عوام کو یکساں طور پر ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔

ای ایس اے کے مطابق، یوکلیڈ اسپیس ٹیلی اسکوپ نے آسمان کے تین حصوں کا گہرا مشاہدہ کیا، جس کے نتیجے میں یہ نئی کہکشائیں دریافت ہوئیں۔ یوکلیڈ مشن کا آغاز 2023 میں ہوا تھا، اور اس کا بنیادی مقصد کائنات کی ساخت، ڈارک میٹر، اور ڈارک انرجی کے رازوں سے پردہ اٹھانا ہے۔ اس مشن کے تحت اب تک کا سب سے بڑا سروے مکمل کیا گیا، جس میں کائنات کے ان حصوں کا جائزہ لیا گیا جو اب تک انسانی مشاہدے سے باہر تھے۔ ای ایس اے کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ دریافت محض ایک آغاز ہے، اور یوکلیڈ مشن کے مکمل ہونے تک کہکشاؤں کا ایک جامع کیٹلاگ تیار کیا جائے گا، جو کائنات کی تاریخ کو سمجھنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

یہ 2 کروڑ 60 لاکھ کہکشائیں کائنات کی وسعت اور اس کی پیچیدگی کی ایک جھلک پیش کرتی ہیں۔ ہر کہکشاں میں اربوں ستارے، سیارے، اور دیگر خلائی اجسام موجود ہو سکتے ہیں، جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ کائنات ابھی تک انسان کے لیے ایک انجانہ راز ہے۔ ای ایس اے کے مطابق، ان کہکشاؤں کی تصاویر سے نہ صرف کائنات کی تشکیل کے ابتدائی مراحل کو سمجھنے میں مدد ملے گی بلکہ ڈارک انرجی کے اثرات کا بھی مطالعہ کیا جا سکے گا، جو کائنات کی تیزی سے پھیلاؤ کا سبب سمجھی جاتی ہے۔

ای ایس اے کی جانب سے جاری کردہ تصاویر میں کہکشاؤں کے رنگ برنگے جھرمٹ، ستاروں کی چمک، اور کائناتی دھول کے بادل واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ ان تصاویر کو یوکلیڈ کے جدید کیمروں نے کھینچا ہے، جو مرئی روشنی کے علاوہ انفراریڈ شعاعوں کو بھی پکڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایک ویڈیو میں کائنات کے ایک حصے کی تھری ڈی تصویر کشی کی گئی ہے، جس میں کہکشاؤں کے جھرمٹ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے دکھائی دیتے ہیں، جیسے کائنات کا ایک بہت بڑا جال ہو۔ ان تصاویر نے سوشل میڈیا پر بھی دھوم مچا دی ہے، جہاں صارفین نے انہیں “حیرت انگیز” اور “کائنات کی خوبصورتی” قرار دیا ہے۔

سائنسی برادری نے اس دریافت کو ایک سنگ میل قرار دیا ہے۔ ایریزونا یونیورسٹی کے ماہر فلکیات ڈیوڈ سینڈ، جنہوں نے حال ہی میں تین نئی کہکشائیں دریافت کی تھیں، نے کہا کہ “یوکلیڈ مشن کائنات کے بارے میں ہمارے علم کو نئی جہت دے رہا ہے۔ یہ کہکشائیں ہمیں بتاتی ہیں کہ کائنات کی تاریخ کتنی قدیم اور وسیع ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ ان کہکشاؤں کا مطالعہ کائنات کی ٹائم لائن کو سمجھنے میں مدد دے گا، خاص طور پر یہ کہ ستاروں کی تشکیل کب اور کیوں بند ہوئی۔

ماہرین فلکیات کے مطابق، کائنات میں تقریباً 2 ٹریلین (2,000,000,000,000) کہکشائیں موجود ہیں، اور ہر کہکشاں میں اوسطاً 100 بلین ستارے ہو سکتے ہیں۔ ملکی وے، جو ہماری کہکشاں ہے، ان میں سے ایک ہے اور اس میں 100 بلین سے زائد ستارے موجود ہیں۔ یوکلیڈ کی اس نئی دریافت نے کائنات کی وسعت کو مزید واضح کیا ہے، اور یہ ثابت کیا ہے کہ علامہ اقبال کا مصرعہ “ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں” سائنسی طور پر بھی درست ہے۔

ای ایس اے کا کہنا ہے کہ یوکلیڈ مشن کے دوران مزید کہکشاؤں کی دریافت متوقع ہے، اور یہ مشن 2029 تک جاری رہے گا۔ اس دوران کائنات کے 15,000 مربع ڈگری حصے کا مشاہدہ کیا جائے گا، جو آسمان کا تقریباً ایک تہائی حصہ بنتا ہے۔ اس مشن سے حاصل ہونے والا ڈیٹا نہ صرف کائنات کی تشکیل کے راز کھولے گا بلکہ نئے سیاروں، ستاروں، اور ممکنہ طور پر زندگی کے آثار کی تلاش میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

یہ دریافت نہ صرف سائنسی دنیا کے لیے ایک عظیم کامیابی ہے بلکہ انسانیت کے لیے بھی ایک یاد دہانی ہے کہ کائنات ابھی تک ہمارے لیے ایک انجانہ راز ہے، جسے سمجھنے کے لیے ہمیں مزید سفر کرنا ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں