0

کراچی: کورنگی کریک میں خوفناک آتشزدگی کی وجہ سامنے آگئی

کراچی کے علاقے کورنگی کریک میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے قریب ایک گڑھے میں لگنے والی خوفناک آتشزدگی کی وجہ سامنے آگئی ہے۔ تیل و گیس ماہرین کے مطابق، یہ آگ زیر زمین گیس کے ایک چھوٹے ذخیرے میں لگی ہوگی، جو کم گہرائی پر موجود تھا۔ تاہم، اس واقعے کی حتمی وجوہات جاننے کے لیے مزید تحقیقات جاری ہیں۔

یہ آتشزدگی 28 مارچ 2025 کی رات گئے اس وقت شروع ہوئی جب نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں کھدائی کا کام جاری تھا۔ کنسٹرکشن کمپنی کے سی ای او کے مطابق، کھدائی 1200 فٹ تک گہرائی میں کی گئی تھی، جو بورنگ کے پانی کے لیے تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کھدائی سے پہلے مٹی کی ٹیسٹنگ کروائی گئی تھی، لیکن اس میں گیس کی موجودگی کی کوئی رپورٹ نہیں آئی تھی۔ تاہم، کھدائی کے دوران اچانک گیس کا اخراج شروع ہوا، جس نے فوری طور پر آگ پکڑ لی۔ آگ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اسے تیسرے درجے کی آگ قرار دیا گیا، اور اس کے شعلے ڈیفنس کے علاقے سے بھی دیکھے جا سکتے تھے۔

دوسری جانب، چیف فائر افسر محمد ہمایوں نے بتایا کہ آگ لگنے کی اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ کی گاڑیاں رات گئے موقع پر پہنچائی گئیں۔ ابتدائی طور پر آگ بجھانے کے لیے پانی کا چھڑکاؤ، مٹی، اور ریت کا استعمال کیا گیا، لیکن تپش کی وجہ سے یہ عمل روک دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آگ لگنے کی جگہ سے پانی، ریت، اور دیگر نمونے جمع کیے جا رہے ہیں، جن کی ٹیسٹنگ کے بعد معلوم ہوگا کہ یہ کون سی گیس تھی۔ ٹیسٹ کے نتائج آنے میں 2 سے 3 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔

تیل و گیس ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ آگ ممکنہ طور پر کم گہرائی پر موجود گیس کے ایک چھوٹے ذخیرے کی وجہ سے لگی ہوگی۔ ان کا خیال ہے کہ کھدائی کے دوران یہ ذخیرہ متاثر ہوا، جس سے گیس کا اخراج ہوا اور آگ بھڑک اٹھی۔ تاہم، چیف فائر افسر محمد ہمایوں نے واضح کیا کہ ابھی یہ حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ آیا یہ گیس لائن تھی یا زیر زمین گیس کا پاکٹ۔ انہوں نے بتایا کہ مختلف اداروں کے ساتھ مل کر آگ بجھانے کی حکمت عملی بنائی جا رہی ہے، اور فوم کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے تاکہ آگ پر قابو پایا جا سکے۔

فائر بریگیڈ حکام کے مطابق، آگ کی شدت زیادہ ہونے کی وجہ سے اس پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ 29 مارچ کی صبح تک، یعنی واقعے کے 9 گھنٹے سے زائد وقت گزرنے کے باوجود، آگ پر مکمل طور پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ فائر بریگیڈ کی متعدد گاڑیاں موقع پر موجود ہیں، لیکن تپش کی وجہ سے آگ بجھانے کا عمل کئی بار روکنا پڑا۔ سوئی سدرن گیس کمپنی کا عملہ بھی موقع پر پہنچ گیا ہے تاکہ صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔

یہ واقعہ کئی اہم سوالات کو جنم دیتا ہے۔ سب سے پہلے، اگر کنسٹرکشن کمپنی نے مٹی کی ٹیسٹنگ کروائی تھی، تو گیس کی موجودگی کیوں رپورٹ نہیں ہوئی؟ کیا ٹیسٹنگ کے طریقہ کار میں کوئی خامی تھی، یا پھر کمپنی نے جان بوجھ کر اسے نظر انداز کیا؟ پاکستان میں تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کے لیے جدید ٹیکنالوجیز، جیسے کہ سیسمک سروے اور گراؤنڈ پینیٹریٹنگ ریڈار (GPR)، استعمال کی جاتی ہیں، لیکن چھوٹے پیمانے پر کھدائی کے منصوبوں میں ایسی ٹیکنالوجیز کا استعمال نہ ہونا عام ہے۔ اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ کھدائی سے پہلے زیادہ جامع جیو فزیکل سروے کی ضرورت تھی، خاص طور پر کورنگی کریک جیسے علاقے میں، جو صنعتی زون کے قریب ہے اور جہاں زیر زمین گیس یا تیل کے ذخائر کے امکانات موجود ہو سکتے ہیں۔

دوسری بات، فائر بریگیڈ کی حکمت عملی پر بھی سوالات اٹھتے ہیں۔ اگرچہ چیف فائر افسر نے بتایا کہ وہ مختلف اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، لیکن 9 گھنٹوں سے زائد وقت گزرنے کے باوجود آگ پر قابو نہ پانا فائر بریگیڈ کے وسائل اور تیاری پر سوالات اٹھاتا ہے۔ کراچی جیسے بڑے شہر میں، جہاں صنعتی علاقوں میں آگ لگنے کے واقعات عام ہیں، فائر بریگیڈ کو جدید آلات، جیسے کہ زیادہ طاقتور فوم جنریٹرز اور تھرمل ایمیجنگ کیمروں سے لیس ہونا چاہیے، تاکہ ایسی ہنگامی صورتحال سے بہتر طریقے سے نمٹا جا سکے۔

تیسرا، سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے گیس لائنوں کی درست میپنگ اور نگرانی کا فقدان بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ ماضی میں بھی کراچی کے مختلف علاقوں میں گیس لیکج اور آتشزدگی کے واقعات ہو چکے ہیں، جیسے کہ لیاقت آباد میں 26 مارچ 2025 کو گیس لیکج کی وجہ سے ہونے والا دھماکہ، جس میں تین افراد جھلس گئے تھے۔ ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہر میں گیس کی تقسیم کا نظام ناقص ہے، اور اسے جدید بنانے کی ضرورت ہے۔

ماحولیاتی نقصان: اگر یہ آگ زیر زمین گیس کے ذخیرے کی وجہ سے لگی ہے، تو اس سے ماحول پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ گیس کے اخراج سے کاربن مونو آکسائیڈ اور دیگر زہریلی گیسیں خارج ہو سکتی ہیں، جو قریبی رہائشی علاقوں کے لیے خطرناک ہیں۔

صنعتی سرگرمیوں پر اثر: کورنگی کریک کے قریب صنعتی زون ہے، اور اس واقعے سے قریبی فیکٹریوں کی سرگرمیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔ اگر گیس لائن متاثر ہوئی ہے، تو سوئی سدرن کو گیس کی سپلائی معطل کرنا پڑ سکتی ہے، جس سے صنعتی پیداوار متاثر ہوگی۔

حفاظتی معیارات پر نظرثانی: اس واقعے کے بعد، نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور صنعتی منصوبوں کے لیے کھدائی سے پہلے سخت حفاظتی معیارات نافذ کرنے کی ضرورت ہوگی، تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔

کورنگی کریک میں لگنے والی یہ آگ ایک سنگین واقعہ ہے، جو نجی کنسٹرکشن کمپنیوں، فائر بریگیڈ، اور گیس کی تقسیم کے نظام کی خامیوں کو اجاگر کرتا ہے۔ تیل و گیس ماہرین کے مطابق، یہ آگ زیر زمین گیس کے چھوٹے ذخیرے کی وجہ سے لگی، لیکن حتمی وجوہات جاننے کے لیے ٹیسٹنگ کے نتائج کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ چیف فائر افسر محمد ہمایوں کی حکمت عملی کے تحت آگ بجھانے کے لیے مختلف اداروں کے ساتھ مل کر کام کیا جا رہا ہے، لیکن اب تک کامیابی نہیں ملی۔ اس واقعے سے سبق سیکھتے ہوئے، کراچی میں کھدائی کے منصوبوں کے لیے سخت حفاظتی معیارات نافذ کرنے اور فائر بریگیڈ کے وسائل کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ مستقبل میں ایسی تباہی سے بچا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں