0

چار سال بعد سی بی آئی نے کیس بند کردیا، خودکشی پر مجبوری کے ثبوت نہ ملے

بالی ووڈ کے معروف اداکار سُشانت سنگھ راجپوت کی موت کے تقریباً ساڑھے چار سال بعد بھارتی تحقیقاتی ادارے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے اس کیس کو بند کرنے کا اعلان کردیا۔ اداکار کی موت، جو 14 جون 2020 کو ممبئی میں ان کے فلیٹ میں ہوئی تھی، نے نہ صرف بھارتی فلم انڈسٹری بلکہ پوری دنیا میں موجود ان کے مداحوں کو صدمے میں ڈال دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد سے ہی اس کیس نے متعدد تنازعات کو جنم دیا، جن میں قتل کے شبہات سے لے کر خودکشی تک کے نظریات زیر بحث آئے۔ تاہم، سی بی آئی نے اپنی تفتیش کے اختتام پر کہا کہ سُشانت کو خودکشی پر مجبور کرنے کے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملے، اور اسے خودکشی کا معاملہ قرار دے کر کیس کو بند کردیا گیا۔

سُشانت سنگھ راجپوت کی لاش ان کے ممبئی کے باندرا میں واقع فلیٹ سے ملی تھی، جہاں وہ مبینہ طور پر پھانسی لگا کر خودکشی کرچکے تھے۔ ابتدائی طور پر ممبئی پولیس نے اسے خودکشی کا کیس قرار دیا تھا، لیکن سُشانت کے اہل خانہ، مداحوں اور کچھ سیاسی شخصیات نے اسے قتل کا معاملہ قرار دیتے ہوئے سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ اس مطالبے کے بعد اگست 2020 میں سپریم کورٹ کے حکم پر سی بی آئی نے اس کیس کی تفتیش شروع کی۔ اس دوران سُشانت کی گرل فرینڈ اور اداکارہ ریا چکرورتی پر سنگین الزامات عائد کیے گئے، جن میں انہیں خودکشی پر مجبور کرنے اور منشیات سے متعلقہ الزامات شامل تھے۔

چار سال سے زائد عرصے تک جاری رہنے والی اس تفتیش میں سی بی آئی نے متعدد زاویوں سے معاملے کی چھان بین کی۔ ریا چکرورتی اور ان کے اہل خانہ کے علاوہ سُشانت کے قریبی دوستوں، فلم انڈسٹری سے وابستہ افراد، اور دیگر متعلقہ شخصیات سے پوچھ گچھ کی گئی۔ اس کے علاوہ، فورنزک رپورٹس، پوسٹ مارٹم رپورٹ، اور سُشانت کے فلیٹ سے ملنے والے شواہد کا بھی جائزہ لیا گیا۔ تاہم، سی بی آئی نے اپنی کلوزر رپورٹ میں کہا کہ انہیں کوئی ایسی ساکھ دار شہادت نہیں ملی جو یہ ثابت کرسکے کہ سُشانت کو خودکشی پر مجبور کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق، سُشانت کی موت خودکشی کا نتیجہ تھی، اور اس میں کسی سازش یا بیرونی دباؤ کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

اس رپورٹ کے نتیجے میں ریا چکرورتی، جن پر سُشانت کے مداحوں اور کچھ میڈیا رپورٹس نے الزامات کی بوچھاڑ کی تھی، کو بھی کلین چٹ دے دی گئی۔ سی بی آئی نے واضح کیا کہ ریا کے خلاف خودکشی پر اکسانے یا کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے کے کوئی قابل اعتماد ثبوت نہیں ملے۔

سُشانت کے مداحوں اور سوشل میڈیا پر اس کیس کے حوالے سے کافی شور اٹھا تھا۔ کیس کے بند ہونے کے اعلان کے بعد بھی سوشل میڈیا پر متضاد ردعمل دیکھنے میں آیا۔ کچھ لوگوں نے سی بی آئی کے فیصلے کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ اب اس معاملے کو ختم ہوجانا چاہیے، جبکہ دیگر نے اسے “انصاف کی ناکامی” قرار دیا اور تفتیش کے معیار پر سوالات اٹھائے۔ ایکس (ٹوئٹر) پر ایک صارف نے لکھا، “چار سال کی لمبی تفتیش کے بعد سی بی آئی نے ہاتھ کھڑے کردیے، لیکن سُشانت کے مداحوں کے سوال اب بھی جواب طلب ہیں۔” ایک اور صارف نے کہا، “یہ کیس بند ہوگیا، لیکن سچ اب بھی دفن ہے۔”

34 سالہ سُشانت سنگھ راجپوت نے اپنے کیریئر کا آغاز ٹیلی ویژن سے کیا تھا اور بعد میں بالی ووڈ میں قدم رکھا۔ ان کی مشہور فلموں میں “کائی پو چے”، “ایم ایس دھونی: دی انٹولڈ اسٹوری”، اور “چھچھورے” شامل ہیں۔ ان کی موت سے قبل وہ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن سے نبردآزما تھے، جو کہ ممبئی پولیس کی ابتدائی رپورٹ میں بھی سامنے آیا تھا۔ تاہم، ان کے مداحوں کا ماننا تھا کہ ان کی موت کے پیچھے بالی ووڈ میں اقربا پروری اور دیگر سازشیں کارفرما تھیں، جو کہ سی بی آئی کی رپورٹ میں مسترد کردی گئیں۔

سُشانت سنگھ راجپوت کی موت کا کیس، جو کبھی بھارت میں ایک بڑا سماجی اور میڈیا ایشو بن گیا تھا، اب سرکاری طور پر بند ہوچکا ہے۔ سی بی آئی کے اس فیصلے نے کئی سوالات کو حل کرنے کی کوشش کی، لیکن یہ واضح ہے کہ ان کے مداحوں اور اہل خانہ کے لیے یہ معاملہ جذباتی طور پر اب بھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوا۔ اس کیس نے نہ صرف بالی ووڈ کے اندرونی مسائل کو اجاگر کیا بلکہ بھارت میں ذہنی صحت کے حوالے سے بھی ایک اہم بحث کو جنم دیا۔ اب جب کہ قانونی عمل مکمل ہوچکا ہے، یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا یہ فیصلہ عوام کے دلوں میں بھی قبول کیا جاتا ہے یا نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں