جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی ہدایت پر غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے لیے رمضان المبارک کے دوران سحری اور افطاری کے انتظامات کا سلسلہ جاری ہے۔ جماعت نے اعلان کیا ہے کہ یہ امدادی سرگرمیاں رمضان کے آخری عشرے (آخری دس دنوں) میں بھی جاری رہیں گی اور عید الفطر تک غزہ کے عوام کی مدد کی جائے گی۔
جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر علامہ راشد محمود سومرو نے اپنے ایک بیان میں کہا، “مولانا فضل الرحمٰن کی ہدایت پر غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے لیے سحری اور افطاری کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ ہم اپنے بہن بھائیوں اور بچوں کے دکھوں میں برابر کے شریک ہیں اور ان کی ہر ممکن دادرسی کریں گے۔” انہوں نے مزید بتایا کہ یہ سلسلہ عید الفطر تک جاری رہے گا، تاکہ غزہ کے عوام کو رمضان کے بابرکت مہینے اور عید کے موقع پر بنیادی ضروریات کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔
جمعیت علماء اسلام کی جانب سے غزہ میں کھانے کی تقسیم کے لیے بڑے پیمانے پر انتظامات کیے گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑے برتنوں میں کھانا تیار کیا جا رہا ہے، اور امدادی کارکن نارنجی حفاظتی جیکٹس پہن کر اس عمل میں مصروف ہیں۔ پس منظر میں ایک بینر پر “IFTAR MEALS RAMADAN PROJECT” لکھا ہے، جس پر فلسطین اور پاکستان کے جھنڈوں کے ساتھ جمعیت علماء اسلام کا لوگو بھی نمایاں ہے۔ یہ پروجیکٹ غزہ کے مختلف علاقوں میں کھانے کی تقسیم کے لیے شروع کیا گیا ہے، جس کا مقصد وہاں کے متاثرہ خاندانوں تک گرم کھانا پہنچانا ہے۔
رمضان کے آخری عشرے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں، کیونکہ یہ دن عبادت اور اللہ کی رحمت کے حصول کے لیے خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ علامہ راشد محمود سومرو نے بتایا کہ “ہمارا مقصد غزہ کے عوام کو اس مشکل وقت میں تنہا نہ چھوڑنا ہے۔ رمضان کے آخری دس دنوں میں ہم زیادہ سے زیادہ خاندانوں تک افطاری اور سحری پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔”
غزہ کے عوام گزشتہ کئی سالوں سے اسرائیلی جارحیت کا شکار ہیں۔ ویب ذرائع کے مطابق، 2025 تک فلسطینی شہداء کی تعداد 50,000 سے تجاوز کر گئی ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین، بچے، اور بزرگ شامل ہیں۔ اسرائیلی بمباری نے غزہ کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے، جس سے وہاں خوراک، پانی، اور طبی سہولیات کی شدید قلت ہے۔ رمضان کے مہینے میں سحری اور افطاری کے انتظامات جیسے اقدامات مقامی آبادی کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں، کیونکہ یہ ان کے لیے نہ صرف جسمانی بلکہ روحانی سہارا بھی فراہم کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن فلسطین کے مسئلے پر عالمی سطح پر آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ 2023 میں انہوں نے قطر کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے حماس کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں اور غزہ میں جنگ بندی اور امداد کی فراہمی کے لیے عرب رہنماؤں سے مشاورت کی تھی۔ جمعیت علماء اسلام فلسطین کے عوام کی حمایت میں ہمیشہ سے فعال رہی ہے، اور یہ حالیہ امدادی سرگرمیاں اسی سلسلے کی ایک کڑی ہیں۔
جمعیت علماء اسلام نے پاکستانی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس امدادی مہم میں بھرپور حصہ لیں۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے اس اقدام کی بھرپور حمایت کی ہے، اور کئی افراد نے اپنی خوشی کا اظہار کیا ہے اور عطیات کے لیے اکاؤنٹ کی تفصیلات مانگیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی عوام اس نیک کام میں حصہ لینے کے لیے تیار ہیں۔
جمعیت علماء اسلام ایک سیاسی جماعت ہے جو پاکستان میں اسلامی اقدار کے فروغ اور مظلوم مسلم کمیونٹیز کی حمایت کے لیے جانی جاتی ہے۔