0

سعودی وزارت حج و عمرہ کی زائرین کو خاص ہدایت: مخصوص دروازوں کا استعمال

سعودی عرب کی وزارت حج و عمرہ نے عمرہ زائرین کے لیے ایک اہم ہدایت جاری کی ہے، جس کے تحت انہیں مسجد الحرام میں داخل ہونے اور باہر نکلنے کے لیے مخصوص دروازوں کا استعمال کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ یہ اعلان 25 مارچ 2025 کو سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سامنے آیا، جس کا مقصد ہجوم کے نظم و نسق کو بہتر بنانا، زائرین کی نقل و حرکت کو روانی دینا، اور ان کے روحانی سفر کو محفوظ اور سہل بنانا ہے۔

وزارت حج و عمرہ کے مطابق، دروازوں کی تخصیص کا بنیادی مقصد مسجد الحرام کے اندر بھیڑ اور دھکم پیل کو کم کرنا ہے۔ اس اقدام سے نہ صرف زائرین کی عبادات کی ادائیگی آسان ہوگی بلکہ ان کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ ہجوم کا نظم و نسق ایک بڑا چیلنج رہا ہے، خاص طور پر رمضان المبارک جیسے مصروف ایام میں، جب زائرین کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ اس ہدایت کے ذریعے، وزارت نے زائرین کے تجربے کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے، جو سعودی عرب کے وژن 2030 کے تحت زائرین کے لیے سہولیات کو بہتر بنانے کے عزم کا حصہ ہے۔

سعودی ادارہ شماریات کے مطابق، 2024 کی چوتھی سہہ ماہی کے دوران زائرین کی تعداد میں 2023 کے مقابلے میں 31 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ گزشتہ برس کے دوران مملکت میں آنے والے عمرہ زائرین کی مجموعی تعداد 35.8 ملین رہی، جو کہ سابقہ برسوں کے مقابلے میں 26 فیصد زیادہ ہے۔ اس اضافے سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب عمرہ زائرین کے لیے ایک مقبول مقام بنتا جا رہا ہے، اور اسی وجہ سے ہجوم کے نظم و نسق کے لیے نئے اقدامات کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔

بیرون مملکت سے زائرین: 2024 میں بیرون مملکت سے آنے والے عمرہ زائرین میں مردوں کی تعداد 2.6 ملین (49 فیصد) جبکہ خواتین کی تعداد 2.7 ملین (51 فیصد) تھی۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ خواتین زائرین کی تعداد مردوں سے کچھ زیادہ رہی، جو عمرہ کے لیے خواتین کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کی عکاسی کرتا ہے۔

ویزوں کی قسمیں: بیرون مملکت سے آنے والے زائرین میں سے 65 فیصد عمرہ ویزے پر آئے، جبکہ 21 فیصد دیگر ویزوں پر مملکت میں داخل ہوئے، جن میں سے 11.8 فیصد ڈیجیٹل وزٹ ویزے پر تھے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب نے ویزا کے عمل کو آسان بنانے کے لیے ڈیجیٹل سہولیات کو فروغ دیا ہے، جو زائرین کی تعداد میں اضافے کا ایک اہم سبب ہو سکتا ہے۔

خلیجی ممالک سے زائرین: گزشتہ برس آنے والے عمرہ زائرین میں سے 2.3 فیصد کا تعلق خلیجی ممالک سے تھا، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ خلیجی ممالک سے زائرین کی تعداد نسبتاً کم ہے، شاید اس لیے کہ ان کے لیے عمرہ کے مواقع زیادہ آسانی سے دستیاب ہیں۔

اندرون مملکت زائرین: 2024 کی چوتھی سہہ ماہی میں اندرون مملکت سے عمرہ زائرین کی تعداد 20 لاکھ سے تجاوز کر گئی، جو 2023 کے مقابلے میں 44.4 فیصد زیادہ ہے۔ ان میں سے سعودی زائرین کی تعداد 3 لاکھ 33 ہزار جبکہ غیر ملکی (جو سعودی عرب میں مقیم ہیں) 18 لاکھ تھے۔ یہ اضافہ سعودی عرب کے اندر رہنے والوں کی طرف سے عمرہ کی ادائیگی میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے، خاص طور پر رمضان جیسے مقدس مہینوں میں۔

یہ ہدایت رمضان المبارک کے آخری عشرے کے دوران جاری کی گئی ہے، جو زائرین کے لیے ایک انتہائی مصروف وقت ہوتا ہے۔ 21 مارچ 2025 کو سعودی وزارت حج و عمرہ نے ایک اور ہدایت جاری کی تھی، جس کے مطابق رمضان کے آخری عشرے میں زائرین صرف ایک بار عمرہ کی سعادت حاصل کر سکیں گے، تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو موقع مل سکے۔ اس کے علاوہ، زائرین کو روزانہ کی نمازیں مکہ کی مختلف مساجد میں ادا کرنے کی ہدایت بھی دی گئی تھی، تاکہ مسجد الحرام میں ہجوم کو کم کیا جا سکے۔

اب مخصوص دروازوں کے استعمال کی ہدایت اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، جو زائرین کی نقل و حرکت کو منظم کرنے اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اٹھایا گیا ایک قدم ہے۔ یہ اقدام خاص طور پر اس وقت اہم ہو جاتا ہے جب زائرین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہو، جیسا کہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے۔

اگرچہ مخصوص دروازوں کی تخصیص ایک مثبت اقدام ہے، لیکن اس کی کامیابی کا انحصار اس کے مؤثر نفاذ پر ہے۔ ماضی میں بھی سعودی عرب نے زائرین کے تجربے کو بہتر بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جیسے کہ 2021 میں ایک سے دوسرے عمرے کے درمیان 15 دن کی شرط ختم کرنا، 2022 میں عمرہ ویزے کے لیے پی سی آر ٹیسٹ کی شرط ہٹانا، اور 2023 میں عمرہ ویزے کی میعاد 30 دن سے بڑھا کر 90 دن کرنا۔ ان اقدامات سے زائرین کی تعداد میں اضافہ تو ہوا، لیکن اس کے ساتھ ہی ہجوم کے نظم و نسق کے چیلنجز بھی بڑھے ہیں۔

رمضان کے آخری عشرے میں زائرین کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے، جیسا کہ اعداد و شمار سے ظاہر ہے کہ 2024 کی چوتھی سہہ ماہی میں اندرون مملکت زائرین کی تعداد 44.4 فیصد بڑھی۔ اس صورتحال میں، مخصوص دروازوں کی تخصیص سے ہجوم کو منظم کرنے میں کچھ مدد مل سکتی ہے، لیکن اگر ان دروازوں پر مناسب عملہ تعینات نہ کیا گیا یا زائرین کو واضح ہدایات نہ دی گئیں، تو یہ اقدام اپنا مقصد کھو سکتا ہے۔

مزید یہ کہ، زائرین کی تعداد میں اضافہ سعودی عرب کے وژن 2030 کے تحت سیاحت اور زیارت کو فروغ دینے کی کوششوں کا نتیجہ ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی بنیادی ڈھانچے کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر، اگرچہ نسک ایپ کے ذریعے زائرین کو اجازت نامہ حاصل کرنے کی سہولت دی گئی ہے، لیکن ہجوم کے وقت ایپ کے استعمال یا تکنیکی مسائل کی صورت میں زائرین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، زائرین کی حفاظت کے لیے ایمرجنسی حالات میں فوری ردعمل کے نظام کو بھی مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر جب زائرین کی تعداد 35.8 ملین جیسے بلند سطح پر پہنچ چکی ہو۔

سعودی وزارت حج و عمرہ کی یہ ہدایت زائرین کے تجربے کو بہتر بنانے اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ مخصوص دروازوں کے استعمال سے ہجوم کے نظم و نسق میں بہتری کی توقع کی جا سکتی ہے، لیکن اس کے مؤثر نفاذ کے لیے واضح رہنمائی، عملے کی تعیناتی، اور تکنیکی سہولیات کی بہتری ضروری ہے۔ زائرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ سعودی عرب کی کامیابی کو ظاہر کرتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی یہ نئے چیلنجز بھی لے کر آیا ہے، جن سے نمٹنے کے لیے طویل مدتی منصوبہ بندی اور وسائل کی ضرورت ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں