کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں پیر کے روز شدید مندی دیکھی گئی، جہاں KSE-100 انڈیکس ابتدائی کاروبار کے دوران 1400 سے زائد پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 112,684.54 پر بند ہوا۔ یہ کمی حالیہ دنوں میں عالمی معاشی خدشات، مقامی سیاسی غیر یقینی صورتحال، اور بھاری فروخت کے دباؤ کے باعث دیکھی گئی، جس نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متاثر کیا۔
پیر کے کاروباری سیشن کا آغاز مثبت رجحان کے ساتھ ہوا، جہاں KSE-100 انڈیکس نے ابتدائی طور پر 118,765 پوائنٹس کی بلند سطح کو چھوا۔ تاہم، جلد ہی مارکیٹ میں فروخت کا شدید دباؤ دیکھا گیا، جس کے نتیجے میں انڈیکس تیزی سے نیچے آیا اور دن کے اختتام پر 112,684.54 پوائنٹس پر بند ہوا، جو کہ 1,331.86 پوائنٹس یا 1.13 فیصد کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس دوران، کمرشل بینکوں، تیل و گیس کی تلاش، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (OMCs)، اور پاور جنریشن سیکٹرز میں بھاری نقصانات ریکارڈ کیے گئے۔ نمایاں اسٹاکس جیسے کہ HUBCO، PSO، SHELL، SSGC، MARI، OGDC، PPL، HBL، MCB، MEBL، اور NBP میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔
ماہرین کے مطابق، اس مندی کی کئی وجوہات ہیں:
عالمی معاشی خدشات: حالیہ دنوں میں عالمی مارکیٹس، خاص طور پر امریکی معیشت میں سست روی کے خدشات نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متاثر کیا ہے۔ جاپان کے نیکئی انڈیکس اور جنوبی کوریا کی مارکیٹس میں بھی حالیہ دنوں میں شدید گراوٹ دیکھی گئی، جو عالمی سطح پر سرمایہ کاروں کے محتاط رویے کی عکاسی کرتی ہے۔
مقامی سیاسی غیر یقینی صورتحال: پاکستان میں جاری سیاسی کشیدگی، خاص طور پر عمران خان سے متعلق عدالتی فیصلوں اور سیاسی بیانات نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مزید کمزور کیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی پالیسی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) نے حال ہی میں شرح سود کو 12 فیصد پر برقرار رکھا، جبکہ سرمایہ کار توقع کر رہے تھے کہ افراط زر میں کمی کے باعث شرح سود میں مزید کمی کی جائے گی۔ اس فیصلے نے مارکیٹ کے جذبات پر منفی اثر ڈالا۔
فروخت کا دباؤ: حالیہ دنوں میں KSE-100 انڈیکس نے 116,000 سے زائد پوائنٹس کی بلند سطح کو چھوا تھا، جس کے بعد سرمایہ کاروں نے منافع کمانے کے لیے بھاری فروخت شروع کر دی، جو مندی کا ایک بڑا سبب بنی۔
ٹریڈنگ والیوم: دن بھر میں 695 ملین سے زائد شیئرز کا لین دین ہوا، جو کہ گزشتہ سیشن کے مقابلے میں کم ہے۔
ٹریڈنگ ویلیو: شیئرز کی مجموعی مالیت 24.293 بلین روپے رہی، جو کہ گزشتہ سیشن کے 32.466 بلین روپے سے کم ہے۔
کمپنیوں کی کارکردگی: 454 کمپنیوں کے شیئرز کی ٹریڈنگ ہوئی، جن میں سے 89 نے منافع کمایا، 321 کو نقصان ہوا، جبکہ 44 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
ٹاپ ٹریڈنگ کمپنیاں: ورلڈ کال ٹیلی کام سب سے زیادہ 195 ملین شیئرز کے ساتھ سرفہرست رہی، اس کے بعد کے-الیکٹرک لمیٹڈ (48 ملین شیئرز) اور Cnergyico PK (35 ملین شیئرز) شامل ہیں۔
مارکیٹ کے ماہرین نے اس مندی کو عارضی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ منافع کمانے کا ایک اچھا موقع ہو سکتا ہے۔ انٹرمارکیٹ سیکیورٹیز کے ایک تجزیہ کار نے کہا، “ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سیمنٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کا اچھا وقت ہے، کیونکہ اگر قیمتوں کا موجودہ نظم و ضبط برقرار رہا تو یہ سیکٹر اگلے چھ ماہ میں دفاعی سیکٹرز سے بہتر کارکردگی دکھا سکتا ہے۔” تاہم، کچھ ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر عالمی معاشی حالات مزید خراب ہوئے یا مقامی سیاسی غیر یقینی صورتحال بڑھی تو مارکیٹ پر مزید دباؤ بڑھ سکتا ہے۔
یہ مندی پاکستان کی معاشی صورتحال کے لیے ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔ اگرچہ اسٹیٹ بینک نے افراط زر میں کمی (نومبر 2024 میں 4.9 فیصد) کی بنیاد پر شرح سود میں 2024 کے دوران مجموعی طور پر 900 بیسس پوائنٹس کی کمی کی تھی، لیکن کور انفلیشن اب بھی 9.7 فیصد پر ہے، جو کہ معاشی استحکام کے لیے ایک چیلنج ہے۔ مزید برآں، پاکستانی روپے کی قدر میں کمی (278.05 فی ڈالر) اور عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافے نے بھی معاشی دباؤ کو بڑھایا ہے۔
سیاسی غیر یقینی صورتحال بھی مارکیٹ کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ عمران خان سے متعلق حالیہ عدالتی فیصلے، جن میں ان کی جیل ملاقاتوں کی بحالی شامل ہے، نے سیاسی بیانات اور کشیدگی کو ہوا دی ہے، جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متاثر کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ، عالمی معاشی خدشات، جیسے کہ امریکی معیشت میں ممکنہ سست روی، نے بھی مقامی مارکیٹ پر اثر ڈالا ہے۔
تاہم، یہ مندی مکمل طور پر غیر متوقع نہیں تھی۔ KSE-100 انڈیکس نے حالیہ دنوں میں ریکارڈ بلندیاں چھوئی تھیں، اور ماہرین نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ منافع کمانے کے لیے فروخت کا دباؤ بڑھ سکتا ہے۔ اس تناظر میں، یہ مندی ایک قدرتی مارکیٹ کریکشن بھی ہو سکتی ہے، لیکن اس کے طویل مدتی اثرات کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ حکومت کس طرح معاشی اور سیاسی چیلنجز سے نمٹتی ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں حالیہ مندی نے سرمایہ کاروں کے لیے نئے چیلنجز کھڑے کر دیے ہیں، لیکن ماہرین اسے سرمایہ کاری کے مواقع کے طور پر بھی دیکھ رہے ہیں۔ عالمی اور مقامی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے، سرمایہ کاروں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے، جبکہ حکومت کو معاشی استحکام کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، خاص طور پر سیاسی غیر یقینی صورتحال کو کم کرنے اور عالمی معاشی دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے۔