غزہ: اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں، جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بے گھر فلسطینیوں کے خیموں اور اسپتالوں پر بمباری کے نتیجے میں ایک صحافی سمیت 61 فلسطینی شہید ہو گئے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، اسرائیلی فوج نے رفح کا محاصرہ کر لیا ہے، جس کے باعث ہزاروں فلسطینی محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے غزہ کے ناصر اسپتال پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن سمیت 5 افراد شہید ہو گئے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے، کیونکہ اس سے اسپتال کے سرجیکل ڈیپارٹمنٹ کو شدید نقصان پہنچا اور 35 بستروں کی سہولت ختم ہو گئی۔ غزہ کے طبی نظام کے پہلے ہی تباہ حال ہونے کے باعث یہ حملہ زخمیوں اور مریضوں کے لیے مزید مشکلات کا باعث بن گیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے رفح شہر کا مکمل محاصرہ کر لیا ہے، جہاں پہلے سے ہی 14 لاکھ سے زائد فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔ یہ شہر جنگ کے آغاز سے ہی بے گھر فلسطینیوں کے لیے آخری پناہ گاہ سمجھا جاتا تھا، لیکن اب یہاں بھی شدید بمباری اور محاصرے نے انسانی بحران کو جنم دے دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، مئی 2024 سے شروع ہونے والی اسرائیلی کارروائیوں کے بعد سے 10 لاکھ سے زائد افراد رفح سے نقل مکانی کر چکے ہیں، لیکن اب بھی لاکھوں افراد یہاں پھنسے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب، اسرائیل میں وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے ہیں۔ مظاہرین نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مظاہرے اس وقت ہو رہے ہیں جب نیتن یاہو پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ حماس کے ساتھ مذاکرات کو آگے بڑھائیں، لیکن انہوں نے بارہا مذاکرات کو ناکام بنانے کی کوشش کی ہے، جسے حماس نے “جنگ بندی میں رکاوٹ” قرار دیا ہے۔
مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں نے فلسطینی فلم ڈائریکٹر حمدان بلال پر حملہ کیا، جنہوں نے حال ہی میں اپنی ڈاکیومینٹری “No Other Land” کے لیے آسکر ایوارڈ جیتا تھا۔ اس ڈاکیومینٹری میں مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم اور جبری بیدخلیوں کو اجاگر کیا گیا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق، فوجی وردیوں میں ملبوس 15 کے قریب مسلح آباد کاروں نے حمدان پر حملہ کیا، ان کے سر اور پیٹ پر شدید زخم آئے، اور ان کے گھر میں گھس کر بھی تشدد کیا گیا، جہاں فرش پر خون کے دھبے پائے گئے۔
حملے کے وقت الخلیل کے علاقے میں موجود 5 امریکی یہودی کارکنوں نے اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔ حمدان کے ساتھی ہدایت کار یووال ابراہم کے مطابق، حمدان کو ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ اسرائیلی فوج نے ایمبولینس پر دھاوا بول کر انہیں گرفتار کر لیا اور نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ اسرائیلی فوج نے حمدان کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے، لیکن ان کے مقام کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیاں عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں، کیونکہ اسپتالوں اور شہری علاقوں پر حملے جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ ناصر اسپتال پر حملہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اسرائیلی فوج شہری ڈھانچے کو نشانہ بنا کر فلسطینیوں کی زندگیوں کو مزید مشکل بنا رہی ہے۔ رفح کا محاصرہ بھی انسانی حقوق کے کارکنوں کے لیے تشویش کا باعث ہے، کیونکہ یہاں پھنسے ہوئے فلسطینیوں کے پاس نہ تو محفوظ پناہ گاہیں ہیں اور نہ ہی خوراک اور پانی تک رسائی۔
حمدان بلال پر حملہ اور ان کی گرفتاری اسرائیلی آباد کاروں اور فوج کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کی ایک اور مثال ہے۔ حمدان کی ڈاکیومینٹری “No Other Land” نے عالمی سطح پر فلسطینیوں کے مسائل کو اجاگر کیا تھا، اور ان پر حملہ اس بات کا اشارہ ہے کہ اسرائیلی حکام ان آوازوں کو دبانا چاہتے ہیں جو ان کے مظالم کو بے نقاب کرتی ہیں۔
اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف مظاہرے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ خود اسرائیلی عوام بھی جنگ کے تسلسل سے تنگ آ چکے ہیں۔ تاہم، نیتن یاہو کی پالیسیاں، جن میں جنگ بندی کے مذاکرات کو بارہا ناکام بنانا شامل ہے، اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ وہ سیاسی فائدے کے لیے جنگ کو طول دے رہے ہیں، جس سے نہ صرف فلسطینیوں بلکہ اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگیاں بھی خطرے میں ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیاں، ناصر اسپتال پر حملہ، اور حمدان بلال پر تشدد اس بات کی واضح نشاندہی کرتے ہیں کہ فلسطینیوں کے خلاف مظالم میں کوئی کمی نہیں آئی۔ عالمی برادری، خاص طور پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کو فوری طور پر مداخلت کر کے ان کارروائیوں کو روکنے کی ضرورت ہے۔ نیتن یاہو حکومت پر دباؤ بڑھانا ہوگا کہ وہ جنگ بندی معاہدے پر عمل کرے اور فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرے، ورنہ یہ انسانی بحران مزید گہرا ہوگا۔