0

غزہ کے ناصر اسپتال پر اسرائیلی حملہ: حماس رہنما اسماعیل برہوم سمیت 16 افراد شہید

غزہ: اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں خان یونس کے ناصر اسپتال پر فضائی حملے میں حماس کے سیاسی دفتر کے رکن اسماعیل برہوم سمیت کم از کم 5 افراد شہید ہو گئے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی میزائل اسپتال کے سرجری ڈیپارٹمنٹ پر گرا، جس سے شدید نقصان پہنچا۔ اس حملے میں ایک 16 سالہ لڑکے سمیت متعدد افراد زخمی بھی ہوئے، جو اسپتال میں زیر علاج تھے۔

غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ حملے کے نتیجے میں ناصر اسپتال کا سرجری ڈیپارٹمنٹ بری طرح متاثر ہوا، جہاں بڑے پیمانے پر آگ لگ گئی۔ اسپتال کے مردوں کے سرجیکل وارڈ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا، بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا، دروازے اور کھڑکیاں ٹوٹ گئیں، اور چھتیں گر گئیں۔ ایک امریکی ٹراما سرجن فیروز سدھوا، جو ناصر اسپتال میں رضاکارانہ خدمات انجام دے رہے تھے، نے بتایا کہ شہید ہونے والا 16 سالہ لڑکا ان کا مریض تھا، جس کا 18 مارچ کو پیٹ کا آپریشن کیا گیا تھا اور وہ ممکنہ طور پر اگلے دن گھر جانے والا تھا۔ انہوں نے اسرائیلی فوج پر اسپتال کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی۔

حماس نے تصدیق کی کہ اسماعیل برہوم، جو ان کے سیاسی بیورو کے رکن تھے، اس حملے میں شہید ہوئے۔ حماس کے مطابق، برہوم اسپتال میں چار دن قبل ایک اور اسرائیلی حملے میں زخمی ہونے کے بعد زیر علاج تھے۔ اسرائیلی فوج نے حملے کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ ایک “کلیدی دہشت گرد” کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا، لیکن نشانہ بنائے گئے شخص کا نام ظاہر نہیں کیا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس اسپتالوں کو اپنی عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال کرتا ہے، جو کہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ تاہم، حماس نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور اس حملے کو “جنگی جرم” قرار دیا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں اسپتال کی تیسری منزل پر آگ بھڑکتی دیکھی جا سکتی ہے، لیکن ان کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔ الجزیرہ کے ایک رپورٹر رامی ابو طیمہ کے مطابق، وہ اسپتال کے باہر براہ راست نشریات کی تیاری کر رہے تھے جب حملہ ہوا، اور عمارت کے اوپری حصے سے شعلوں کی ایک بڑی گیند اٹھی۔

ناصر اسپتال پر حملے کے علاوہ، خان یونس اور رفح میں بھی اسرائیلی بمباری جاری رہی، جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر 16 افراد شہید ہوئے۔ الجزیرہ کے مطابق، خان یونس میں بے گھر فلسطینیوں کے خیموں اور گھروں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں کم از کم 6 افراد شہید ہوئے۔ ماعن کے علاقے میں ایک اور حملے میں 4 افراد جاں بحق ہوئے۔ اس کے علاوہ، 6 فلسطینی اس وقت زخمی ہوئے جب ان کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔

حماس نے بتایا کہ اتوار کے روز ایک اور حملے میں ان کے سیاسی بیورو کے رکن صلاح البرداویل اور ان کی اہلیہ بھی شہید ہو گئے۔ یہ حملہ خان یونس کے مواصی علاقے میں ایک خیمے پر کیا گیا، جہاں وہ دونوں نماز پڑھ رہے تھے۔ اسرائیلی فوج نے اس حملے کی تصدیق کی اور دعویٰ کیا کہ برداویل حماس کے “پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس” کے سربراہ تھے، لیکن فلسطینی تجزیہ کار ابراہیم مدھون نے کہا کہ برداویل کا عسکری سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں انسانی بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک شہید ہونے والوں کی تعداد 50,000 سے تجاوز کر چکی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد 113,213 سے زائد ہے۔ ناصر اسپتال پر حملے سے پہلے ہی غزہ کے صحت کے نظام کو شدید نقصان پہنچ چکا ہے، اور اب اس حملے نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔

عالمی برادری کی خاموشی پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ حماس نے اس حملے کو “اسرائیلی دہشت گردی کی طویل فہرست” میں ایک اور اضافہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین اور کنونشنز کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کالاس نے کہا کہ “اسرائیل کی فوجی کارروائیوں سے جانوں کا خوفناک نقصان ہوا ہے، اور اسرائیل کو شہریوں کی زندگیوں کا احترام کرنا چاہیے۔”

ناصر اسپتال پر حملہ اسرائیلی فوج کی اس حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے جو شہری ڈھانچوں کو نشانہ بنا کر حماس پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کرتی ہے۔ تاہم، اس سے شہری ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، جو عالمی سطح پر اسرائیل کے لیے تنقید کا باعث بن رہا ہے۔ اسرائیلی دعوؤں کے باوجود کہ وہ حماس کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، اسپتالوں اور خیمہ کیمپوں پر حملوں سے شہریوں کی ہلاکتوں کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جو ان دعوؤں پر سوالات اٹھاتا ہے۔

مزید برآں، ناصر اسپتال پر حملہ اس سے قبل ترک فلسطین فرینڈشپ ہسپتال کی تباہی کے بعد ہوا، جو کینسر کے مریضوں کے لیے مختص تھا۔ یہ مسلسل حملے غزہ کے صحت کے نظام کو مکمل طور پر تباہ کر رہے ہیں، جس سے لاکھوں فلسطینی بنیادی طبی سہولیات سے محروم ہو رہے ہیں۔ عالمی برادری کی جانب سے جنگ بندی کے مطالبات کے باوجود، اسرائیل کی جانب سے فوجی کارروائیاں تیز کرنے سے خطے میں مزید عدم استحکام کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔

غزہ کے ناصر اسپتال پر اسرائیلی حملہ اور دیگر علاقوں میں جاری بمباری نے ایک بار پھر فلسطینی عوام کی مشکلات کو اجاگر کر دیا ہے۔ اسماعیل برہوم سمیت 16 افراد کی شہادت اور اسپتال کے سرجری ڈیپارٹمنٹ کی تباہی سے غزہ میں انسانی بحران مزید گہرا ہو گیا ہے۔ عالمی برادری سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی کے لیے اقدامات کرے اور غزہ میں امدادی سرگرمیوں کی بحالی کو یقینی بنائے، تاکہ مزید انسانی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں