رمضان المبارک کے دوران روزوں کی وجہ سے کھانے پینے کے اوقات میں جو تبدیلی آتی ہے، وہ جسم کے نظام ہاضمہ کو ایک مخصوص ڈھانچے میں ڈھال دیتی ہے۔ تاہم، رمضان کے ختم ہوتے ہی پرانی روٹین کی طرف واپسی بعض اوقات صحت پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانے کی عادات کو آہستہ آہستہ معمول پر لانا ضروری ہے تاکہ نظام ہاضمہ متاثر نہ ہو اور صحت کے مسائل سے بچا جا سکے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام “شام رمضان” میں حکیم امجد اسماعیل نے رمضان کے بعد کھانے پینے کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے چند اہم تجاویز پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ “رمضان میں کھانے پینے کا جو منظم انداز اپنایا جاتا ہے، وہ نہ صرف صحت کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے بلکہ کئی بیماریوں سے تحفظ بھی فراہم کرتا ہے۔ اگر اسی نظم کو سال بھر برقرار رکھا جائے تو بہت سے جسمانی مسائل سے بچنا ممکن ہے۔”
حکیم امجد نے زور دیا کہ رمضان کے بعد حسبِ سابق روٹین کی طرف لوٹتے وقت کھانے کو منقسم انداز میں کھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ “ایک ہی وقت میں پیٹ بھر کر کھانا کھانے سے گریز کریں۔ معدے اور آنتوں کو روزوں کی عادت پڑ چکی ہوتی ہے، اور اچانک کھانے پینے کی مقدار بڑھانے سے یہ دباؤ میں آ سکتے ہیں۔” انہوں نے وضاحت کی کہ روزوں کے دوران معدہ اور جگر سے خارج ہونے والی رطوبتیں (جیسے صفراء) ایک جگہ جمع ہوتی ہیں، جس سے بعض اوقات یہ رطوبتیں انعکاسی طور پر غذائی نالی میں داخل ہو سکتی ہیں۔ اس لیے کھانے کے فوراً بعد بھاری یا چکنائی والی غذاؤں سے پرہیز کرنا چاہیے۔
ماہر نے مشورہ دیا کہ رمضان کے بعد چند چیزوں سے خاص طور پر احتیاط کی جانی چاہیے:
چکنائی والی غذائیں: زیادہ تیل یا گھی میں تیار کردہ کھانوں سے معدے پر دباؤ پڑ سکتا ہے۔
زیادہ چائے یا کافی: ان کا زیادہ استعمال معدے میں تیزابیت بڑھا سکتا ہے۔
کاربونیٹڈ مشروبات: سوڈا اور دیگر گیس والے مشروبات ہاضمے کے عمل کو سست کر سکتے ہیں۔
انہوں نے تجویز دی کہ کھانے کے بعد ہلکی پھلکی چہل قدمی کی جائے تاکہ ہاضمہ بہتر ہو اور معدے پر بوجھ نہ پڑے
رمضان کے بعد کھانے پینے کے اوقات کو معمول پر لانے کے لیے درج ذیل ٹائم ٹیبل اپنایا جا سکتا ہے:
ناشتہ (صبح 7:00 تا 8:00): ہلکا اور غذائیت سے بھرپور ناشتہ، جیسے دلیہ، انڈہ، یا پھل۔
دوپہر کا کھانا (1:00 تا 2:00): متوازن غذا جس میں سبزیاں، دالیں اور تھوڑی مقدار میں پروٹین شامل ہو۔
شام کی چائے (4:00 تا 5:00): ہلکی چیزوں جیسے بسکٹ یا چند گریوں کے ساتھ چائے۔
رات کا کھانا (8:00 تا 9:00): ہلکا کھانا، بھاری گوشت یا چاول سے گریز کریں اور رات کو جلدی کھائیں تاکہ ہاضمہ مکمل ہو سکے۔
حکیم امجد اسماعیل نے رمضان کے بعد وزن میں کمی کے خواہشمند افراد کے لیے ایک سادہ نسخہ بھی بتایا۔ انہوں نے کہا کہ “ادرک، پودینہ، اور تیز پتے کا قہوہ بنا کر دن میں ایک سے دو بار پینا موٹاپے کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔” یہ مشروب نہ صرف ہاضمے کو بہتر بناتا ہے بلکہ میٹابولزم کو بھی تیز کرتا ہے۔
ماہر نے زور دیا کہ رمضان کے بعد صحت کو برقرار رکھنے کے لیے کھانے کی مقدار اور وقت دونوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ “چھوٹے حصوں میں کھانا، پانی کی مناسب مقدار، اور بھاری کھانوں سے پرہیز نظام ہاضمہ کو دباؤ سے بچاتا ہے۔” ان کے مطابق، اگر ان اصولوں کو سال بھر اپنایا جائے تو نہ صرف ہاضمہ بہتر رہتا ہے بلکہ موٹاپے، تیزابیت، اور دیگر مسائل سے بھی تحفظ ملتا ہے۔
رمضان کے بعد اپنی غذا اور اوقات کو منظم کر کے آپ نہ صرف اپنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ اس مقدس مہینے کے فوائد کو طویل عرصے تک برقرار بھی رکھ سکتے ہیں۔