وفاقی حکومت نے عید الفطر 2025 کے لیے تین عام تعطیلات کا اعلان کیا ہے جو 31 مارچ (پیر) سے 2 اپریل (بدھ) تک ہوں گی۔ کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ان تعطیلات کے دوران تمام سرکاری اور نیم سرکاری دفاتر بند رہیں گے۔ اس اعلان کے بعد ملک بھر میں عید کی تیاریوں کا آغاز ہو چکا ہے اور بازاروں میں عوام کا رش بڑھ گیا ہے۔ شہری کپڑوں، جوتوں، مہندی اور دیگر اشیاء کی خریداری میں مصروف ہیں جبکہ خواتین گھروں میں روایتی پکوان بنانے کی تیاریوں میں لگی ہوئی ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق رمضان المبارک کے 29 روزوں کے مکمل ہونے کے بعد عید الفطر 31 مارچ کو ہونے کا امکان ہے۔ فلکیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ 30 مارچ کی شام چاند کی عمر 26 گھنٹے ہوگی اور اس کا زاویہ 12 ڈگری ہوگا، جس کے نتیجے میں چاند دیکھنے کے امکانات واضح ہوں گے۔ تاہم اگر چاند نظر نہ آیا تو عید 1 اپریل (منگل) کو ہوگی۔
ملک بھر میں عید کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ بڑے شہروں میں سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹا جا سکے۔ مارکیٹوں، مساجد اور عید گاہوں کے باہر پولیس اور رینجرز تعینات کیے جائیں گے جبکہ سی سی ٹی وی کیمروں سے بھی نگرانی کی جائے گی۔ ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے لیے ٹریفک پولیس کو بھی خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں تاکہ شہریوں کو آمد و رفت میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ ہو۔
عید کے موقع پر ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بھی گہما گہمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ ریلوے اور بس سروسز نے عید کے دوران خصوصی ٹرینوں اور بسوں کا اعلان کیا ہے تاکہ شہریوں کو اپنے آبائی علاقوں تک پہنچنے میں سہولت دی جا سکے۔ پاکستان ریلوے نے عید اسپیشل ٹرینوں کا شیڈول بھی جاری کر دیا ہے، جن میں کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ کے لیے اضافی ٹرینیں شامل ہیں۔
عید کے موقع پر مختلف فلاحی تنظیموں نے بھی مستحق افراد میں راشن اور کپڑے تقسیم کرنے کی مہم شروع کر دی ہے تاکہ کوئی بھی فرد عید کی خوشیوں سے محروم نہ رہے۔ مختلف شہروں میں اجتماعی قربانی اور عید کے کھانے کی تقسیم کے لیے بھی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ مخیر حضرات نے عید کے موقع پر غریبوں کی مدد کے لیے بڑی تعداد میں زکوة اور فطرانہ ادا کیا ہے تاکہ ضرورت مندوں کو سہارا دیا جا سکے۔
عید کے دوران عوام کو تفریحی سہولیات فراہم کرنے کے لیے حکومت نے پارکوں، تفریحی مقامات اور دیگر عوامی مقامات پر خصوصی اقدامات کیے ہیں۔ لاہور کے جیلانی پارک، کراچی کے سفاری پارک اور اسلام آباد کے دامن کوہ سمیت دیگر مقامات کو خصوصی طور پر سجایا جا رہا ہے۔ عوام کی سہولت کے لیے تفریحی مقامات پر اضافی عملہ تعینات کیا جائے گا تاکہ بچوں اور بزرگوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔
ملک بھر میں عید کے موقع پر خصوصی عبادات اور دعاؤں کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے۔ عید کی نماز کے بڑے اجتماعات مساجد اور عید گاہوں میں ہوں گے، جہاں ملک کی سلامتی، ترقی اور خوشحالی کے لیے خصوصی دعائیں کی جائیں گی۔ علمائے کرام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ عید کے موقع پر غریبوں اور مستحقین کو اپنی خوشیوں میں شریک کریں اور بھائی چارے کی فضا کو فروغ دیں۔
عید الفطر کا موقع مسلمانوں کے لیے خوشیوں، محبت اور قربانی کا درس دیتا ہے۔ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے اختتام پر عید کی خوشیاں منانا اسلامی تہذیب اور روایات کا اہم حصہ ہے۔ اس موقع پر لوگ ایک دوسرے کے گھروں میں جا کر مبارکباد دیتے ہیں، عید کے کھانے اور مٹھائیوں کا تبادلہ ہوتا ہے اور رشتہ داروں اور دوستوں کے درمیان تحائف دیے جاتے ہیں۔ عید کی خوشیاں منانے کے ساتھ ساتھ عوام کو حکومتی ہدایات پر عمل کرنے اور امن و امان برقرار رکھنے کی بھی تلقین کی گئی ہے تاکہ یہ خوشی کا موقع تمام شہریوں کے لیے خوشگوار اور پرامن ثابت ہو۔