دنیا کے امیر ترین شخص اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی مشیر ایلون مسک نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کو فروخت کرنے کا حیران کن اعلان کیا ہے۔ ایکس، جو پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتا تھا، کو ایلون مسک نے 2022 میں 44 ارب ڈالرز میں خریدا تھا۔ اب انہوں نے اسے اپنی ہی آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کمپنی ایکس اے آئی کو 33 ارب ڈالرز میں فروخت کر دیا ہے۔ یہ ایک “آل اسٹاک ٹرانزیکشن” ہے، یعنی یہ فروخت نقد رقم کے بجائے حصص کے تبادلے سے ہوئی ہے۔
ایلون مسک نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ اس معاہدے کے بعد ایکس اے آئی کی قدر 80 ارب ڈالرز جبکہ ایکس کی قدر 33 ارب ڈالرز ہوگی۔ انہوں نے مزید لکھا کہ “ایکس اور ایکس اے آئی کا مستقبل ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔ آج ہم ان کے ڈیٹا، ماڈلز، کمپیوٹنگ طاقت، تقسیم، اور ٹیلنٹ کو یکجا کرنے کا قدم اٹھا رہے ہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ اس انضمام سے دونوں کمپنیوں کی صلاحیتوں کو ملا کر اربوں لوگوں کے لیے زیادہ ذہین اور بامقصد تجربات فراہم کیے جا سکیں گے، جو ان کے بنیادی مشن “سچائی کی تلاش اور علم کو آگے بڑھانے” کے مطابق ہوگا۔
چونکہ ایکس اور ایکس اے آئی دونوں ہی نجی کمپنیاں ہیں، اس لیے ان کے مالیاتی لین دین کی تفصیلات عوام کے سامنے ظاہر نہیں کی جائیں گی۔ ایلون مسک، جو ٹیسلا اور اسپیس ایکس جیسے بڑے اداروں کے بھی سربراہ ہیں، نے بتایا کہ ایکس اے آئی کو 2023 میں قائم کیا گیا تھا اور اب یہ دنیا کی صف اول کی اے آئی کمپنیوں میں شامل ہو چکی ہے، جو بڑے پیمانے پر ماڈلز تیار کرنے اور ڈیٹا سینٹرز قائم کرنے میں مصروف ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ اس فروخت سے ایکس کے صارفین پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ تاہم، ایکس اے آئی پہلے ہی ایکس کے صارفین کے ڈیٹا کو اپنے اے آئی ماڈلز کی تربیت کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ، ایکس کے ماہانہ فیس ادا کرنے والے صارفین ایکس اے آئی کے تیار کردہ اے آئی چیٹ بوٹ “گروک” تک رسائی حاصل کر رہے ہیں۔ امکان ہے کہ اس انضمام سے ایکس پر اے آئی سے چلنے والی سہولیات اور فیچرز میں اضافہ ہوگا، لیکن حتمی نتائج کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ ایلون مسک اسے کس سمت لے کر جاتے ہیں۔
ایلون مسک کا یہ اقدام ایک کاروباری حکمت عملی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس میں وہ اپنی دو کمپنیوں کو ملا کر ان کی طاقت اور وسائل کو یکجا کرنا چاہتے ہیں۔ ایکس کو 44 ارب ڈالرز میں خریدنے کے بعد اس کی قدر میں کمی آئی تھی، لیکن اب اسے 33 ارب ڈالرز میں ایکس اے آئی کے حوالے کر کے مسک شاید اپنے سرمایہ کاروں کے مفادات کو تحفظ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی، ایکس کے وسیع پلیٹ فارم کو ایکس اے آئی کی جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ملانے سے وہ اے آئی کی دنیا میں اپنے حریفوں، جیسے کہ اوپن اے آئی، کے مقابلے میں مضبوط پوزیشن حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ قدم ایلون مسک کے غیر معمولی کاروباری انداز کی ایک اور مثال ہے، جو ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہمیشہ نئے موڑ لاتا رہتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ “خود سے خود کو فروخت” کا معاہدہ مستقبل میں کس طرح کے نتائج لاتا ہے۔