0

بھارت: ‘وقف ترمیمی بل’ لوک سبھا میں پیش، مسلمانوں کی املاک ہڑپنے کے الزامات

نئی دہلی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق، بھارتی حکومت نے “وقف ترمیمی بل” لوک سبھا میں پیش کر دیا ہے، جسے ہندو انتہا پسند مودی حکومت کی جانب سے مسلمانوں کی کھربوں روپے کی وقف املاک پر قبضے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔ اس بل کی پیشکش کے ساتھ ہی سیاسی اور سماجی حلقوں میں شدید تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔

کانگریس پارٹی کے ارکان نے اس بل کی سخت مخالفت کی ہے۔ اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے کہا کہ “وقف ترمیمی بل کا اصل مقصد مسلمانوں کو معاشی اور سماجی طور پر پسماندہ کرنا اور ان کے جائیداد کے حقوق کو سلب کرنا ہے۔” انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کا یہ اقدام آئین پر حملہ ہے، جو نہ صرف مسلمانوں بلکہ مستقبل میں دیگر برادریوں کے خلاف بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ ان کے بقول، یہ بل ایک خطرناک مثال قائم کرے گا۔

دوسری جانب، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس بل کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ آندھرا پردیش میں بورڈ کی جانب سے دھرنا دیا جا رہا ہے، جہاں مظاہرین نے حکومت سے اس بل کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ بورڈ کے مطابق، یہ بل وقف املاک کے تحفظ کے بجائے ان پر قبضے کی سازش ہے اور یہ بھارتی آئین کے سیکولر اصولوں کیخلاف ہے۔

لوک سبھا میں بل کی پیشکش کے بعد اب اسے پارلیمانی کمیٹی کے سامنے غور کے لیے بھیجا گیا ہے، لیکن اس سے قبل ہی اس نے بھارت کے اندر مذہبی اور سیاسی کشیدگی کو ہوا دے دی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ بل قانون بن گیا تو اس کے اثرات نہ صرف مسلمانوں کی املاک بلکہ ملک کے جمہوری ڈھانچے پر بھی پڑ سکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں