0

امریکی صدر ٹرمپ کا عالمی ممالک پر جوابی ٹیرف کا اعلان: معاشی پالیسی میں بڑی تبدیلی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب کے دوران دنیا بھر کے متعدد ممالک پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے۔ انہوں نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام امریکی معیشت کے لیے تاریخی اہمیت کا حامل ہے اور اس سے نہ صرف قومی قرضوں کی ادائیگی میں مدد ملے گی بلکہ ٹیکسوں میں کمی بھی ممکن ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک امریکی شہریوں کو پس پشت ڈالا گیا جبکہ دیگر ممالک نے فائدہ اٹھایا، لیکن اب امریکا اپنی معاشی ترقی کو ترجیح دے گا۔

تقریب میں اعلان کیا گیا کہ تمام درآمدات پر 10 فیصد بنیادی ٹیرف نافذ کیا جائے گا، جبکہ غیر ملکی گاڑیوں پر 25 فیصد اضافی ٹیکس عائد ہوگا۔ اس کے علاوہ مختلف ممالک کے لیے مخصوص جوابی ٹیرف بھی متعارف کرائے گئے۔ بھارت پر 26 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا، جس کے بارے میں ٹرمپ نے کہا کہ بھارت نے زرعی مصنوعات پر 100 فیصد ٹیرف لگا کر امریکا کے ساتھ دھوکا کیا۔ چین پر 34 فیصد، یورپی یونین پر 20 فیصد، اور جاپان پر 24 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا گیا۔

پاکستان کے حوالے سے صدر نے کہا کہ وہ امریکا سے 58 فیصد ٹیرف وصول کرتا ہے، اس لیے اس پر 29 فیصد جوابی ٹیرف لگایا جائے گا۔ بنگلہ دیش پر 37 فیصد، ویتنام پر 46 فیصد، اور تائیوان پر 32 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا۔ دیگر ممالک جیسے ترکیہ، سعودی عرب، قطر اور افغانستان پر 10 فیصد، جبکہ کمبوڈیا پر 49 فیصد اور جنوبی افریقہ پر 30 فیصد ٹیرف کا فیصلہ کیا گیا۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق، ان جوابی ٹیرف کے ساتھ 10 فیصد بنیادی ٹیرف بھی شامل ہوگا، یعنی یورپ کو کل 30 فیصد اور چین کو 44 فیصد ٹیرف ادا کرنا پڑے گا۔

یہ نئے ٹیرف 9 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہوں گے اور 100 سے زائد ممالک پر اثر انداز ہوں گے۔ حیرت انگیز طور پر، اس فہرست میں غریب ممالک جیسے جنوبی سوڈان، برونڈی، اور جنگ سے متاثرہ سوڈان بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب، ڈیموکریٹس نے اس فیصلے پر سخت تنقید کی۔ سینیٹر ران وائیڈن نے کہا کہ یہ ٹیرف امریکی صارفین کے لیے قیمتوں میں اضافے اور معاشی غیر یقینی کا باعث بنیں گے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ پالیسی عام لوگوں پر ٹیکس بڑھانے اور امیروں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس تنقید کے جواب میں کہا کہ یہ اقدام غیر منصفانہ تجارتی پالیسیوں کے خلاف ضروری ردعمل ہے۔

عالمی سطح پر اس اعلان نے بحث چھیڑ دی ہے، اور ماہرین اب اس کے معاشی اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں