میانمار میں 28 مارچ 2025 کو آنے والے شدید زلزلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی، جس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 2,719 تک جا پہنچی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، اس قدرتی آفت سے متاثرہ افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اموات 2,700 سے تجاوز کر گئی ہیں۔ زلزلے کے باعث 4,521 افراد زخمی ہوئے ہیں، جبکہ 400 سے زائد افراد اب بھی لاپتہ ہیں، جن کی تلاش و امداد کے لیے سرگرمیاں جاری ہیں۔
زلزلے کا مرکز میانمار کے دوسرے بڑے شہر منڈالے سے 17.2 کلومیٹر دور تھا، اور اس کی شدت 7.7 ریکارڈ کی گئی، جو گزشتہ ایک صدی میں میانمار میں آنے والے زلزلوں میں سے ایک شدید ترین ہے۔ میانمار کے آرمی چیف نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اموات کی تعداد 3,000 سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے، کیونکہ متاثرہ علاقوں سے مکمل معلومات ابھی تک جمع نہیں ہو سکیں۔
زلزلے نے منڈالے، نائے پیی تاؤ، ساگائنگ اور دیگر ملحقہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر عمارات کو منہدم کر دیا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، ہزاروں رہائشی عمارات، مذہبی مقامات، سڑکیں اور پل تباہ ہوئے ہیں۔ منڈالے میں کئی تاریخی عمارات، جیسے کہ مہامونی پاگوڈا اور منڈالے پیلس، کو بھی شدید نقصان پہنچا، جبکہ نائے پیی تاؤ میں سرکاری دفاتر اور ہوائی اڈے کے کنٹرول ٹاور کے گرنے کی اطلاعات ہیں۔ زلزلے کے بعد آنے والے جھٹکوں نے امدادی کاموں کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔
زلزلے کے بعد میانمار کی فوجی حکومت نے غیر معمولی طور پر عالمی امداد کی اپیل کی، جس کے جواب میں چین، بھارت، تھائی لینڈ، ملائیشیا، سنگاپور اور روس سمیت کئی ممالک نے امدادی ٹیمیں اور سامان روانہ کیا۔ چین کی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم نے منڈالے میں ملبے سے کئی افراد کو زندہ نکالا، جبکہ بھارت نے 40 ٹن امدادی سامان کے ساتھ بحری جہاز بھیجے۔ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں نے بھی متاثرین کے لیے فوری امداد کی فراہمی شروع کر دی ہے۔ تاہم، میانمار میں جاری خانہ جنگی، مواصلاتی نظام کی تباہی اور بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان نے امدادی سرگرمیوں کو سست کر دیا ہے۔
زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں لوگ کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور ہیں، کیونکہ ان کے گھر یا تو تباہ ہو چکے ہیں یا مزید جھٹکوں کے خوف سے وہ اندر جانے سے گریزاں ہیں۔ ہسپتال زخمیوں سے بھر چکے ہیں، اور کئی مقامات پر مریضوں کا علاج کھلے میدانوں میں کیا جا رہا ہے۔ میانمار پہلے ہی خانہ جنگی اور معاشی بحران سے نبرد آزما تھا، اور اس زلزلے نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق، اگر امدادی کاموں میں تیزی نہ لائی گئی تو زخمیوں اور لاپتہ افراد کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
یہ زلزلہ میانمار کے لیے ایک بڑا امتحان ثابت ہو رہا ہے، جہاں قدرتی آفت اور سیاسی عدم استحکام نے مل کر ایک پیچیدہ بحران پیدا کر دیا ہے۔ عالمی برادری سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ متاثرین کی مدد کے لیے فوری اور بھرپور اقدامات کرے۔