نیپیئر: نیوزی لینڈ اور پاکستان کے درمیان تین میچوں پر مشتمل ون ڈے سیریز کا پہلا میچ نیپیئر کے میک لین پارک میں کھیلا گیا، جہاں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 73 رنز سے شکست دے کر سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل کر لی۔
پاکستان کے کپتان محمد رضوان نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ نیوزی لینڈ نے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 344 رنز بنائے۔ نیوزی لینڈ کی اننگز کی خاص بات مارک چیپمین کی شاندار 132 رنز کی اننگز تھی، جو ان کی کیریئر کی بہترین ون ڈے اننگز ہے۔ انہوں نے 111 گیندوں پر یہ رنز بنائے، جس میں 2 چھکوں نے ان کی جارحانہ بیٹنگ کی عکاسی کی۔ چیپمین کے ساتھ ڈیرل مچل نے 76 رنز کی ذمہ دارانہ اننگز کھیلی، اور دونوں نے چوتھی وکٹ کے لیے 199 رنز کی شراکت قائم کی، جس نے نیوزی لینڈ کی اننگز کو مضبوط بنیاد فراہم کی۔
اس کے علاوہ، نیوزی لینڈ کے لیے ایک پاکستانی نژاد کھلاڑی محمد عباس نے اپنے ڈیبیو میچ میں 24 گیندوں پر 50 رنز بنا کر تاریخ رقم کی، جو ون ڈے ڈیبیو پر تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ ہے۔
پاکستان کی جانب سے بولنگ میں عرفان خان نے 3 وکٹیں حاصل کیں، جبکہ حارث رؤف اور ڈیبیو کرنے والے عاکف جاوید نے 2،2 وکٹیں لیں۔ نسیم شاہ اور ایک اور ڈیبیو کرنے والے محمد علی نے 1،1 وکٹ حاصل کی۔ تاہم، پاکستانی بولرز ابتدائی طور پر کامیاب رہے، لیکن چیپمین اور مچل کی شراکت کے دوران وہ رنز روکنے میں ناکام رہے۔ خاص طور پر سلمان آغا کی بولنگ مہنگی ثابت ہوئی، جنہوں نے 5 اوورز میں 67 رنز دیے۔
345 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی اننگز کا آغاز اوپنرز عبداللہ شفیق اور عثمان خان نے کیا۔ دونوں اوپنرز نے ابتدائی طور پر اچھا کھیل پیش کیا، لیکن جلد ہی وکٹیں گرنا شروع ہو گئیں۔ عثمان خان 39 رنز بنا کر ناتھن اسمتھ کی گیند پر آؤٹ ہوئے، جبکہ عبداللہ شفیق 36 رنز بنا کر مائیکل بریسویل کی گیند پر ڈیرل مچل کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔ کپتان محمد رضوان بھی زیادہ دیر نہ ٹھہر سکے اور 30 رنز بنا کر محمد عباس کی گیند پر کیچ آؤٹ ہو گئے۔
اس موقع پر بابر اعظم اور سلمان آغا نے اننگز کو سنبھالنے کی کوشش کی۔ بابر اعظم نے 83 گیندوں پر 78 رنز کی ذمہ دارانہ اننگز کھیلی، جس میں ایک شاندار چھکا بھی شامل تھا، لیکن وہ ولیم او رورک کی گیند پر مچل کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔ سلمان آغا نے بھی نصف سنچری بنائی، لیکن ان کی اننگز کا درست سکور میچ رپورٹس میں واضح نہیں ہے۔
249 رنز پر 3 وکٹیں گرنے کے بعد پاکستان کی اننگز اچانک ڈگمگا گئی۔ صرف 4 رنز کے اضافے پر تین وکٹیں گر گئیں، جس میں ایک رن آؤٹ اور عرفان نیازی کا پہلی گیند پر صفر پر آؤٹ ہونا شامل تھا۔ اس کے بعد پاکستانی ٹیل اینڈ مکمل طور پر ناکام رہا۔ طیب طاہر 1، عرفان خان 0، نسیم شاہ 0، حارث رؤف 1، عاکف جاوید 1، اور محمد علی 0 پر آؤٹ ہوئے۔ یوں پوری پاکستانی ٹیم 44ویں اوور میں 271 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی، اور نیوزی لینڈ نے 73 رنز سے فتح حاصل کی۔
نیوزی لینڈ کی جانب سے ناتھن اسمتھ نے 4 وکٹیں حاصل کیں، جبکہ محمد عباس اور جیکب ڈفی نے بھی اہم وکٹیں لیں۔ مائیکل بریسویل نے بھی اپنی اسپن بولنگ سے پاکستانی بیٹنگ لائن کو پریشان کیا۔
یہ میچ پاکستان کے لیے حالیہ کارکردگی کے تناظر میں ایک دھچکا ہے، کیونکہ اس سے قبل نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 5 میچوں کی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں 4-1 سے شکست دی تھی۔ پاکستان کی ٹیم میں اس میچ کے لیے کئی تبدیلیاں کی گئی تھیں، جن میں بابر اعظم اور محمد رضوان کی واپسی شامل تھی، جو ٹی ٹوئنٹی سیریز کا حصہ نہیں تھے۔ تاہم، ٹیم کی بیٹنگ لائن اب بھی مستحکم نظر نہیں آئی، خاص طور پر مڈل آرڈر اور لوئر آرڈر کی ناکامی نے میچ کا رخ نیوزی لینڈ کے حق میں کر دیا۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم کے کپتان ٹام لیتھم اس میچ کا حصہ نہیں تھے، کیونکہ وہ ٹریننگ کے دوران اپنی دائیں ہتھیلی کی ہڈی تڑوانے کی وجہ سے سیریز سے باہر ہو گئے تھے۔ ان کی جگہ مائیکل بریسویل نے کپتانی کے فرائض سنبھالے۔
پاکستان کی اس شکست کے کئی وجوہات ہیں:
بیٹنگ میں استحکام کی کمی: اوپنرز نے اچھا آغاز فراہم کیا، لیکن ان کی شراکت زیادہ بڑی نہ ہو سکی۔ بابر اعظم اور سلمان آغا کی شراکت نے امید دلائی، لیکن ان کے آؤٹ ہونے کے بعد مڈل اور لوئر آرڈر مکمل طور پر ناکام ہو گیا۔ طیب طاہر، عرفان خان، اور نسیم شاہ جیسے کھلاڑیوں کا صفر یا ایک رن پر آؤٹ ہونا پاکستانی بیٹنگ کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔
بولنگ میں ناکامی: اگرچہ پاکستانی بولرز نے ابتدائی طور پر نیوزی لینڈ کو 75 رنز پر 3 وکٹوں تک محدود کر دیا تھا، لیکن وہ چیپمین اور مچل کی شراکت کو توڑنے میں ناکام رہے۔ سلمان آغا کی مہنگی بولنگ (5 اوورز میں 67 رنز) نے نیوزی لینڈ کو بڑا سکور بنانے کا موقع دیا۔
فیلڈنگ میں خامیاں: پاکستانی ٹیم کی فیلڈنگ بھی اس میچ میں کمزور رہی، جس کی وجہ سے نیوزی لینڈ کو اضافی رنز ملے۔ مثال کے طور پر، نیوزی لینڈ کی اننگز میں 28 ایکسٹرا رنز دیے گئے، جو کہ ایک بڑا ہدف بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اسٹریٹجک غلطیاں: پاکستان نے صرف چار اہم بولرز کے ساتھ میچ کھیلا، جس کی وجہ سے انہیں سلمان آغا اور عرفان خان جیسے پارٹ ٹائم بولرز کا سہارا لینا پڑا۔ عرفان خان نے اس سے پہلے کبھی لسٹ اے میچ میں بولنگ نہیں کی تھی، اور ان کی بولنگ کو چیپمین نے خوب ہدف بنایا۔
دوسری طرف، نیوزی لینڈ کی ٹیم نے بہتر حکمت عملی اور مستقل مزاجی کا مظاہرہ کیا۔ چیپمین کی جارحانہ بیٹنگ، مچل کی ذمہ دارانہ اننگز، اور ناتھن اسمتھ کی شاندار بولنگ نے میچ کو پاکستان کی گرفت سے دور کر دیا۔ نیوزی لینڈ کی فیلڈنگ بھی پاکستانی ٹیم سے بہتر رہی، خاص طور پر ڈیرل مچل کا بابر اعظم کا کیچ، جو میچ کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا۔
یہ سیریز ابھی ختم نہیں ہوئی، اور پاکستان کے پاس اگلے دو میچز (2 اپریل کو ہیملٹن اور 5 اپریل کو ماؤنٹ ماؤنگانوئی) میں واپسی کا موقع ہے۔ تاہم، ٹیم کو اپنی بیٹنگ لائن کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر مڈل آرڈر کو زیادہ ذمہ داری لینا ہوگی۔ بولنگ میں بھی زیادہ نظم و ضبط کی ضرورت ہے، اور ایکسٹرا رنز دینے سے بچنا ہوگا۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم اس فتح سے پراعتماد ہو گی، لیکن انہیں بھی اپنی بیٹنگ لائن کے ابتدائی مسائل کو حل کرنا ہوگا، کیونکہ ان کے ٹاپ آرڈر نے اس میچ میں جدوجہد کی تھی۔
نیوزی لینڈ نے پہلے ون ڈے میں پاکستان کو 73 رنز سے شکست دے کر سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل کر لی ہے۔ مارک چیپمین کی 132 رنز کی اننگز اور ناتھن اسمتھ کی 4 وکٹوں نے نیوزی لینڈ کی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا، جبکہ پاکستان کی بیٹنگ لائن 271 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ پاکستانی ٹیم کو اگلے میچز میں اپنی حکمت عملی اور کارکردگی کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، ورنہ سیریز ہاتھ سے نکل سکتی ہے۔