0

جنوبی کوریا میں تباہ کن جنگلاتی آگ: 24 افراد ہلاک، ہزاروں بے گھر

سیئول: جنوبی کوریا کے جنوب مشرقی علاقوں میں لگنے والی تباہ کن جنگلاتی آگ نے اب تک کم از کم 24 افراد کی جان لے لی ہے، جبکہ 27,000 سے زائد افراد کو اپنے گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا ہے۔ یہ آگ، جو 21 مارچ 2025 کو شروع ہوئی، خشک موسم اور تیز ہواؤں کی وجہ سے تیزی سے پھیل گئی اور اب تک 17,000 ہیکٹر (تقریباً 43,330 ایکڑ) سے زیادہ رقبے کو جلا چکی ہے۔

آگ سب سے پہلے سانچینگ کاؤنٹی میں 21 مارچ کو شروع ہوئی اور تیزی سے یوسیونگ، اینڈونگ، یئونگ ڈوک، یئونگ یانگ، اور السان سمیت دیگر علاقوں تک پھیل گئی۔ رپورٹس کے مطابق، اس آگ نے 200 سے زائد ڈھانچوں کو تباہ کر دیا، جن میں گھر، فیکٹریاں، گاڑیاں، اور تاریخی مقامات شامل ہیں۔ یوسیونگ میں واقع 1,300 سال پرانا گونسا مندر، جو سِلا دور سے تعلق رکھتا ہے، بھی اس آگ کی نذر ہو گیا، حالانکہ اس کے قومی خزانوں کو پہلے ہی محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ، یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہاہو فوک ولیج اور بیونگسان سیوون کو بھی خطرہ لاحق ہوا، لیکن انہیں بچانے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کیے گئے، جن میں فائر کینن کا استعمال شامل تھا۔

ابتدائی طور پر 19 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ملی تھی، لیکن تازہ ترین رپورٹس کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 24 ہو گئی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر ہلاکتیں یوسیونگ، یئونگ ڈوک، یئونگ یانگ، اور چیونگسونگ کے علاقوں میں ہوئیں، جہاں زیادہ تر متاثرین 60 اور 70 سال کی عمر کے بزرگ تھے۔ 25 مارچ کو ایک فائر فائٹنگ ہیلی کاپٹر یوسیونگ میں گر کر تباہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں اس کا پائلٹ ہلاک ہو گیا۔ عینی شاہد کے مطابق، ہیلی کاپٹر سے عجیب آواز آ رہی تھی، اور یہ گرنے کے بعد مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ اس حادثے کے بعد کوریا فاریسٹ سروس نے اپنے ہیلی کاپٹروں کی پروازیں عارضی طور پر معطل کر دیں۔

امدادی کارروائیوں کے لیے بڑے پیمانے پر وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔ تقریباً 9,000 فائر فائٹرز، پولیس، اور سول سرونٹس کے علاوہ 120 سے زائد ہیلی کاپٹرز تعینات کیے گئے ہیں۔ مزید یہ کہ، جنوبی کوریا کی مسلح افواج نے 5,000 اہلکار اور 146 ہیلی کاپٹرز فراہم کیے ہیں۔ قائم مقام صدر ہان ڈک سو نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ آگ بجھانے کے لیے زیادہ سے زیادہ وسائل استعمال کریں۔ حکومت نے شمالی اور جنوبی گیونگسانگ صوبوں اور السان شہر کو خصوصی ڈیزاسٹر زون قرار دے دیا ہے، جس سے اضافی ایمرجنسی وسائل اور امدادی اقدامات کی فراہمی ممکن ہوئی ہے۔

آگ کی شدت اور تیز ہواؤں کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ یوسیونگ میں آگ صرف 68 فیصد تک کنٹرول میں آئی ہے، جبکہ سانچینگ میں یہ شرح 35 فیصد تک گر گئی تھی، حالانکہ پہلے 70 فیصد تک کنٹرول حاصل کر لیا گیا تھا۔ آگ کی وجہ سے سڑکیں بند ہو گئیں، مواصلاتی نظام معطل ہو گیا، اور سیوسان-یئونگ ڈوک ایکسپریس وے پر جیمگوک ریسٹ اسٹاپ کو بھی نقصان پہنچا۔ چیونگسونگ میں ایک جیل سے 500 قیدیوں کو حفاظتی طور پر دوسری جگہ منتقل کیا گیا، جبکہ 15 دیہات کے 4,000 سے زائد مکینوں کو عارضی پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا۔

کوریا فاریسٹ سروس نے 25 مارچ کو اپنا فائر رسپانس لیول تین درجوں میں سے سب سے بلند درجے پر بڑھا دیا۔ اس کے علاوہ، کوریا ہیریٹیج سروس نے قومی ورثے کے تحفظ کے لیے اپنا ڈیزاسٹر الرٹ لیول “سیریئس” تک بڑھا دیا، جو اس کے چار درجوں کے نظام میں سب سے بلند ہے۔ فوج کے فائرنگ مشقوں کو معطل کر دیا گیا، جنگلات میں داخلے کے پرمٹ منسوخ کر دیے گئے، اور مقامی حکومتی اہلکاروں کا 50 فیصد سے زیادہ عملہ ایمرجنسی ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا۔

حکومتی ذرائع کے مطابق، یوسیونگ میں آگ کی وجہ ایک شخص کی طرف سے خاندانی قبر کی دیکھ بھال کے دوران ہونے والا حادثہ بتایا گیا ہے۔ تاہم، دیگر علاقوں جیسے کہ سانچینگ میں آگ کی وجہ ایک کسان کے لان موور سے نکلنے والی چنگاری کو قرار دیا گیا، جبکہ گمہائے میں ایک کوڑا جلانے والے incinerator سے آگ بھڑکی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی نے اس آگ کی شدت میں اضافہ کیا ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فاریسٹ سائنس کے فاریسٹ ڈیزاسٹر ایکسپرٹ لی بیونگ ڈو کے مطابق، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے جنگلاتی آگ کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، اور یہ آگ “ناقابل تصور” پیمانے اور رفتار سے پھیل رہی ہے۔

جنوبی کوریا میں مارچ، اپریل، اور مئی خشک موسم کے مہینوں میں شمار ہوتے ہیں، جیسا کہ کوریا میٹرولوجیکل ایڈمنسٹریشن نے بتایا ہے۔ اس سال غیر معمولی خشک موسم اور تیز ہواؤں نے آگ کو پھیلنے میں مدد دی۔ 2022 میں بھی اسی طرح کی ایک بڑی جنگلاتی آگ نے 22,477 ہیکٹر رقبے کو تباہ کیا تھا، جو موسمیاتی تبدیلی سے منسلک خشک موسم کی وجہ سے تین ہفتے پہلے ہی شروع ہو گئی تھی۔

اگرچہ جنوبی کوریا کی حکومت نے اس آگ سے نمٹنے کے لیے بڑے پیمانے پر وسائل تعینات کیے ہیں، لیکن کئی سوالات اب بھی موجود ہیں۔ کوریا فاریسٹ سروس کے 48 روسی ہیلی کاپٹروں میں سے 8 گزشتہ سال سے یوکرین جنگ سے متعلق پابندیوں کی وجہ سے ناکارہ ہیں، کیونکہ ان کے پرزوں کی درآمد ممکن نہیں ہو سکی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومتی تیاریوں میں اب بھی کمی ہے، خاص طور پر جب موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے جنگلاتی آگ کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔

مزید یہ کہ، آگ کی وجہ سے ہونے والا ماحولیاتی نقصان بھی تشویشناک ہے۔ 2022 کی ایک تحقیق کے مطابق، جنگلاتی آگ سے نکلنے والے PM2.5 ذرات ہوا کے معیار کو 20 گنا خراب کر سکتے ہیں، جبکہ کاربن مونوآکسائیڈ (CO) کی سطح 4 سے 12 گنا بڑھ جاتی ہے۔ یہ ذرات صحت کے لیے شدید نقصان دہ ہیں اور نہ صرف متاثرہ علاقوں بلکہ دور دراز علاقوں تک بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

جنوبی کوریا کی یہ جنگلاتی آگ 2000 کے مشرقی ساحلی آگ کے واقعات اور 2022 کے الجین جنگلاتی آگ کے بعد تیسری بدترین آگ قرار دی گئی ہے۔ قائم مقام صدر ہان ڈک سو نے متاثرین کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے اور متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ تاہم، اس آگ نے حکومتی تیاریوں، وسائل کی دستیابی، اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی حکمت عملی پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔ مستقبل میں ایسی تباہیوں سے بچنے کے لیے نہ صرف فوری ردعمل بلکہ طویل مدتی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، جس میں جنگلاتی آگ سے نمٹنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی، تربیت یافتہ عملہ، اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے اقدامات شامل ہوں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں