0

مفتی فضل غفور کا بھارتی فلم The Diplomat کے خلاف سخت بیان، بونیر میں احتجاج تیز

ضلع بونیر سے تعلق رکھنے والے معروف عالم دین اور سابق صوبائی رکن اسمبلی مفتی فضل غفور نے بھارتی فلم “The Diplomat” کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ فلم میں بونیر کے لوگوں اور پشتون ثقافت کی توہین ناقابل برداشت ہے، اور اسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

مفتی فضل غفور، جو 2013 سے 2018 تک خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں اور جمعیت علمائے اسلام سے تعلق رکھتے ہیں، نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بھی ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا: “یہ برداشت نہیں کی جائیگی۔” ان کے اس بیان کو مقامی لوگوں کی طرف سے بھرپور حمایت حاصل ہوئی ہے، جو فلم کے خلاف پہلے ہی احتجاج کر رہے ہیں۔

بھارتی فلم “دی ڈپلومیٹ”، جو حالیہ دنوں میں ریلیز ہوئی، پر الزام ہے کہ اس میں ضلع بونیر کی خواتین اور پشتون ثقافت کو منفی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق، فلم میں بونیر کی خواتین کو جسم فروشی سے جوڑا گیا ہے، جو کہ ایک بے بنیاد اور توہین آمیز الزام ہے۔ اس کے علاوہ، فلم میں پشتون روایات اور ثقافت کو بھی مسخ کیا گیا ہے، جس سے بونیر کے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔

مفتی فضل غفور نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا، “بھارت کی طرف سے یہ پروپیگنڈا فلم بنائی گئی ہے جو ہماری ثقافت، ہماری عزت، اور ہمارے علاقے کی شناخت پر حملہ ہے۔ بونیر کے لوگ اپنی غیرت اور عزت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس فلم پر فوری پابندی لگائی جائے، اور بھارتی حکومت اس کیخلاف کارروائی کرے۔” انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس معاملے پر خاموشی اختیار کی گئی تو بونیر کے عوام سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں گے۔

بونیر میں فلم کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ مقامی سماجی کارکن ڈاکٹر سویرا پرکاش نے بھی فلم کی شدید مذمت کی ہے اور اسے بھارتی پروپیگنڈے کا حصہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ فلم نہ صرف بونیر بلکہ پوری پشتون قوم کی توہین ہے۔ ہم اسے کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔” عوامی نیشنل پارٹی (ANP) نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ بھارتی ہائی کمشنر کو خط لکھ کر اس فلم کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرائے گی۔

دوسری طرف، خیبر پختونخوا حکومت اور بونیر سے منتخب اراکین اسمبلی پر خاموشی اختیار کرنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس معاملے پر فوری طور پر آواز اٹھانی چاہیے اور بھارت سے اس فلم پر پابندی کا مطالبہ کرنا چاہیے۔

مفتی فضل غفور بونیر کے علاقے توروارسک سے تعلق رکھتے ہیں اور ایک مذہبی پشتون خاندان سے ہیں۔ انہوں نے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ سیاسیات میں ماسٹرز کی ڈگری بھی حاصل کی ہے۔ وہ 2013 کے انتخابات میں جماعت علمائے اسلام (ف) کے ٹکٹ پر PK-79 (اب PK-20) سے صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ وہ اپنے علاقے میں مذہبی اور سیاسی حلقوں میں کافی اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔

بونیر کے لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستانی حکومت اس معاملے کو بھارتی حکام کے سامنے اٹھائے اور فلم “دی ڈپلومیٹ” پر پابندی لگوائی جائے۔ مفتی فضل غفور نے اپنے بیان میں کہا کہ “ہم اپنی ثقافت اور عزت کا تحفظ کریں گے، چاہے اس کے لیے ہمیں کوئی بھی قدم اٹھانا پڑے۔”

 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں