دوحہ: قطری حکومت نے قطر میں مقیم بھارتی آئی ٹی انجینئر امیت گپتا کو ڈیٹا چوری اور جاسوسی کے سنگین الزامات کے تحت گرفتار کر لیا ہے۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق، امیت گپتا، جو معروف آئی ٹی فرم “ٹیک مہندرا” میں سینئر عہدیدار کے طور پر کام کر رہے تھے، کو تین ماہ سے قطری ریاستی سیکیورٹی کی حراست میں رکھا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، امیت گپتا پر الزام ہے کہ انہوں نے حساس ڈیٹا کی چوری کی اور دوسری ریاستوں کے لیے جاسوسی کی۔ تاہم، قطری حکام نے اب تک اس معاملے پر کوئی سرکاری بیان یا وضاحت جاری نہیں کی، جس سے معاملے کی سنگینی اور پراسراریت میں اضافہ ہوا ہے۔ قطری حکام کی جانب سے گپتا کے والدین کو ان سے ملاقات کی اجازت نہ دینا بھی تشویش کا باعث بنا ہے۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ہیمنگ جوشی نے بتایا کہ گپتا کے والدین نے قطر جا کر اپنے بیٹے سے ملاقات کی کوشش کی، لیکن انہیں قطری حکام نے مسترد کر دیا۔
بھارتی سفارتخانے نے تصدیق کی ہے کہ وہ امیت گپتا کی گرفتاری سے آگاہ ہیں اور وہ ان کے اہلخانہ، ان کے وکیل، اور قطری حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ تاہم، اس معاملے میں پیش رفت محدود دکھائی دیتی ہے، کیونکہ قطری حکام کی خاموشی نے بھارتی حکام اور گپتا کے اہلخانہ کے لیے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ قطر میں بھارتی شہریوں کو جاسوسی کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ 2022 میں، قطری سیکیورٹی فورسز نے 8 بھارتی بحریہ کے سابق اہلکاروں کو اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ ان اہلکاروں پر الزام تھا کہ انہوں نے اسرائیلی انٹیلی جنس کو حساس سب میرین سے متعلق معلومات فراہم کی تھیں۔ 2023 میں انہیں سزائے موت سنائی گئی، لیکن فروری 2024 میں قطری امیر کے خصوصی حکم پر انہیں رہا کر دیا گیا۔ اس واقعے نے بھارت اور قطر کے تعلقات میں کچھ عرصے کے لیے تلخی پیدا کی تھی، لیکن رہائی کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آئی، خاص طور پر جب 2024 میں دونوں ممالک نے 78 ارب ڈالر کے ایک اہم گیس معاہدے پر دستخط کیے۔
امیت گپتا کی گرفتاری سے بھارت اور قطر کے تعلقات ایک بار پھر دباؤ کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ قطری حکام نے اب تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا، لیکن ان الزامات کی نوعیت—ڈیٹا چوری اور جاسوسی—انتہائی سنگین ہے۔ گپتا کے “ٹیک مہندرا” جیسے ایک بڑے آئی ٹی ادارے میں سینئر عہدیدار ہونے کی وجہ سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا واقعی انہوں نے جاسوسی کی، یا یہ الزامات کسی بڑی سیاسی یا معاشی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔
قطر اور بھارت کے درمیان حالیہ برسوں میں تعلقات بہتر ہوئے ہیں، خاص طور پر توانائی کے شعبے میں تعاون کے بعد۔ تاہم، ماضی میں بھارتی شہریوں کی گرفتاریوں نے دونوں ممالک کے تعلقات پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ مثال کے طور پر، 2022 میں بھارتی بحریہ کے اہلکاروں کی گرفتاری کے بعد بھارتی میڈیا نے پاکستان پر الزامات عائد کیے تھے کہ وہ اس معاملے میں ملوث ہے، لیکن ان الزامات کے کوئی ٹھوس ثبوت سامنے نہیں آئے۔ اسی طرح، امیت گپتا کے معاملے میں بھی یہ واضح نہیں کہ ان پر عائد الزامات کس حد تک درست ہیں، کیونکہ قطری حکام کی خاموشی اور شفافیت کی کمی نے معاملے کو مشکوک بنا دیا ہے۔
مزید برآں، گپتا کے والدین کو ملاقات سے روکنا بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے معیارات کے منافی ہو سکتا ہے۔ یہ صورتحال بھارت کے لیے سفارتی چیلنج پیدا کر رہی ہے، کیونکہ بھارتی شہریوں کی حفاظت اور ان کے حقوق کا تحفظ بھارتی حکومت کی ترجیح ہونی چاہیے۔
امیت گپتا کی گرفتاری نے ایک بار پھر قطر میں بھارتی شہریوں کی حفاظت اور ان پر عائد الزامات کی شفافیت پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ اگرچہ بھارتی سفارتخانہ اس معاملے پر کام کر رہا ہے، لیکن قطری حکام کی جانب سے وضاحت نہ دینا اور گپتا کے اہلخانہ کو ملاقات سے روکنا تشویش کا باعث ہے۔ یہ معاملہ بھارت اور قطر کے تعلقات پر اثر انداز ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر اسے مناسب سفارتی طریقے سے حل نہ کیا گیا۔ عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں کو اس معاملے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ امیت گپتا کے ساتھ انصاف ہو اور ان کے اہلخانہ کو ان سے ملاقات کا حق مل سکے۔