0

ماہِ رمضان میں بھی غزہ پر اسرائیلی حملے جاری، 48 گھنٹوں میں 130 فلسطینی شہید

غزہ: ماہِ رمضان کے مقدس ایام میں بھی صہیونی افواج کی جانب سے غزہ پر فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کم از کم 130 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق، اسرائیلی فوج نے غزہ کے مختلف علاقوں میں فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے، جس سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات عائد ہو رہے ہیں۔

غزہ شہر پر رات بھر جاری رہنے والے ایک بڑے فضائی حملے میں 5 بچوں سمیت متعدد افراد شہید ہو گئے۔ اطلاعات کے مطابق، ایک ہی خاندان کے کم از کم 8 افراد ملبے تلے دب گئے، جن کی تلاش اور بچاؤ کے لیے امدادی ٹیمیں کام کر رہی ہیں، لیکن مسلسل حملوں اور وسائل کی کمی کے باعث امدادی کاموں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

شمالی غزہ کے شہر بیت لاہیا کے قریب الشما کے علاقے میں اسرائیلی ڈرون حملوں اور دھماکوں کے نتیجے میں 3 فلسطینی شہید اور 5 زخمی ہوئے۔ گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران شمالی غزہ پر متعدد مہلک حملوں کی اطلاعات ہیں، جن میں ایک ڈرون حملے میں بے گھر افراد کے خیمہ کیمپ کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 2 افراد شہید ہوئے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، منگل سے شروع ہونے والے اسرائیلی فوج کے تازہ حملوں میں اب تک مجموعی طور پر 634 افراد شہید اور 1,172 زخمی ہو چکے ہیں۔ وزارت صحت نے مزید بتایا کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 49,747 ہو چکی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد 113,213 ہے۔ ان اعداد و شمار میں وہ افراد شامل نہیں ہیں جو ملبے تلے دبے ہیں یا جن کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی۔

صہیونی افواج نے گزشتہ روز ایک حملے میں وسطی غزہ کی صلاح الدین اسٹریٹ کے قریب نیٹزارم کوریڈور میں واقع ترک فلسطین فرینڈشپ ہسپتال کو مکمل طور پر تباہ کر دیا۔ یہ ہسپتال کینسر کے مریضوں کے علاج کے لیے مختص تھا اور سالانہ 10,000 مریضوں کو خدمات فراہم کرتا تھا۔ 2017 میں ترکیہ کی جانب سے 3 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے عطیہ سے دوبارہ تعمیر کیا گیا یہ ہسپتال اسرائیلی فوج کے سابق فوجی حملوں کے دوران کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا، تاہم اس کی تباہی کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، کیونکہ یہ ہسپتال غزہ کے لیے صحت کی بنیادی سہولیات کا اہم ذریعہ تھا۔

اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہی اور انسانی جانوں کے ضیاع پر عالمی سطح پر شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ فرانس، جرمنی، اور برطانیہ نے مشترکہ بیان میں ان حملوں کو “غزہ کے عوام اور یرغمالوں کے لیے ایک ڈرامائی پسپائی” قرار دیا ہے۔ تھائی لینڈ نے بھی جنگ بندی کی بحالی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، جن میں ایک تھائی شہری بھی شامل ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غزہ میں امداد کی ترسیل روک کر اور پانی کی سپلائی بند کر کے اجتماعی سزا کے مترادف اقدامات کر رہا ہے، جو کہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

دوسری جانب، اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ ان کے حملوں کا ہدف حماس کے عسکریت پسند ہیں، لیکن شہری علاقوں، خیمہ کیمپوں، اور ہسپتالوں پر حملوں سے شہریوں کی ہلاکتوں کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جو اسرائیلی دعوؤں پر سوالات اٹھاتا ہے۔ ایکس پر موجود متعدد صارفین نے ان حملوں کو ماہِ رمضان کے دوران انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ماہِ رمضان جیسے مقدس مہینے میں غزہ پر حملوں کا جاری رہنا نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ اسرائیلی پالیسیوں کی اس حکمت عملی کی نشاندہی کرتا ہے جو شہریوں کو نشانہ بنا کر حماس پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کرتی ہے۔ تاہم، اس حکمت عملی سے شہری ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، جو عالمی سطح پر اسرائیل کے لیے تنقید کا باعث بن رہا ہے۔ ترک فلسطین فرینڈشپ ہسپتال کی تباہی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ اسرائیلی فوج شہری ڈھانچوں کو بھی نشانہ بنانے سے گریز نہیں کر رہی، جس سے غزہ میں صحت کی سہولیات کا نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے امداد کی ترسیل روکنا اور پانی کی سپلائی بند کرنا ایک ایسی پالیسی کا حصہ دکھائی دیتا ہے جو اجتماعی سزا کے زمرے میں آتی ہے۔ یہ اقدامات نہ صرف بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں بلکہ غزہ کے 20 لاکھ سے زائد عوام کے لیے زندگی کو مزید مشکل بنا رہے ہیں، جو پہلے ہی 15 ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے اثرات جھیل رہے ہیں۔

غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں نے ایک بار پھر عالمی برادری کے سامنے فلسطینی عوام کی مشکلات کو اجاگر کر دیا ہے۔ ماہِ رمضان میں بھی ان حملوں کا جاری رہنا اور شہری ڈھانچوں جیسے ہسپتالوں کو نشانہ بنانا اسرائیلی پالیسیوں کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔ عالمی برادری سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی کے لیے اقدامات کرے اور غزہ میں امدادی سرگرمیوں کی بحالی کو یقینی بنائے، تاکہ مزید انسانی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں