0

پاکستان کو 115 رنز کی بھاری شکست، نیوزی لینڈ نے سیریز 3-1 سے جیت لی

ماؤنٹ مانگنوئی: نیوزی لینڈ نے چوتھے ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان کو 115 رنز سے شکست دے کر پانچ میچوں کی سیریز 3-1 سے اپنے نام کر لی ہے۔ یہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی تاریخ میں رنز کے اعتبار سے پاکستان کی سب سے بڑی شکست ہے، جو پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر بڑے سوالات اٹھاتی ہے۔

پاکستان کے کپتان سلمان علی آغا نے ٹاس جیت کر پہلے نیوزی لینڈ کو بیٹنگ کی دعوت دی۔ نیوزی لینڈ نے بیٹنگ کا آغاز دھواں دار انداز میں کیا، اور ایک موقع پر ایسا لگ رہا تھا کہ وہ 230 سے زائد رنز کا ہدف سیٹ کر دیں گے۔ اوپنر ٹیم سائیفرٹ نے 22 گیندوں پر 44 رنز بنائے، جن میں چار چھکے اور تین چوکے شامل تھے، جبکہ فن ایلن نے 20 گیندوں پر نصف سنچری سکور کی۔ دونوں اوپنرز کی جارحانہ بیٹنگ کی بدولت نیوزی لینڈ نے 10 اوورز میں 134 رنز بنا لیے تھے۔

تاہم، پاکستانی بولرز نے یہاں سے واپسی کی کوشش کی اور نیوزی لینڈ کو 149 کے سکور پر پانچ وکٹوں سے محروم کر دیا۔ لیکن کپتان مائیکل بریسویل نے 26 گیندوں پر ناقابل شکست 46 رنز کی فیصلہ کن اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کو 20 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 220 رنز تک پہنچا دیا۔ پاکستانی بولرز میں حارث رؤف، شاہین آفریدی، اور عباس آفریدی نے وکٹیں حاصل کیں، لیکن مجموعی طور پر بولنگ اٹیک مہنگا ثابت ہوا۔

221 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستانی بیٹنگ لائن اپ مکمل طور پر ناکام ہو گئی۔ پاور پلے میں ہی پاکستان کی نصف ٹیم پویلین لوٹ چکی تھی، اور پوری ٹیم 16.2 اوورز میں صرف 105 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ اوپنر محمد حارث صرف 2 رنز بنا سکے، جبکہ تیسرے میچ میں تیز ترین ٹی ٹوئنٹی سنچری بنانے والے حسن نواز اس بار صرف 1 رن بنا کر آؤٹ ہوئے۔ کپتان سلمان علی آغا اور شاداب خان بھی 1-1 رن بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ عرفان خان نے 24 رنز بنائے، جبکہ خوشدل شاہ 6 رنز پر آؤٹ ہوئے۔ عبدالصمد نے 28 گیندوں پر 44 رنز کی مزاحمتی اننگز کھیلی، لیکن وہ بھی ٹیم کو شکست سے نہ بچا سکے۔ ابرار احمد 1 رن بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے جیکب ڈفی اور زکرے فولکس نے شاندار بولنگ کا مظاہرہ کیا، دونوں نے تین تین وکٹیں حاصل کیں۔ ول او رورک، جیمز نیشم، اور ایش سودھی نے ایک ایک وکٹ لی۔

پانچ میچوں کی اس سیریز میں نیوزی لینڈ نے پہلے دو میچز جیت کر 2-0 کی برتری حاصل کر لی تھی۔ تیسرے میچ میں پاکستان نے حسن نواز کی شاندار سنچری کی بدولت 9 وکٹوں سے فتح حاصل کی اور سیریز کو 2-1 تک لے آئے۔ تاہم، چوتھے میچ میں 115 رنز کی بدترین شکست کے بعد نیوزی لینڈ نے سیریز 3-1 سے اپنے نام کر لی۔ اب سیریز کا پانچواں اور آخری میچ 26 مارچ کو ویلنگٹن میں کھیلا جائے گا، جو اب رسمی میچ بن چکا ہے۔

پاکستان کی اس شکست نے ٹیم کے نئے “ہائی رسک” بیٹنگ اپروچ پر سوالات اٹھا دیے ہیں، جسے نئے کپتان سلمان علی آغا نے اپنایا تھا۔ تیسرے میچ میں حسن نواز کی سنچری نے اس اپروچ کی کامیابی کی جھلک دکھائی تھی، لیکن چوتھے میچ میں پوری بیٹنگ لائن اپ کی ناکامی نے اس حکمت عملی کی خامیوں کو بے نقاب کر دیا۔ پاکستانی ٹیم کے نئے کھلاڑیوں، جیسے حسن نواز اور محمد حارث، سے بہت سی توقعات وابستہ تھیں، لیکن ان کی کارکردگی میں تسلسل کا فقدان واضح ہے۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے فن ایلن اور ٹیم سائیفرٹ نے ایک بار پھر پاکستانی بولرز کے خلاف جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا، جو اس سیریز میں پاکستانی بولنگ اٹیک کے لیے مسلسل چیلنج رہا ہے۔ پاکستانی بولرز، خاص طور پر شاہین آفریدی اور حارث رؤف، اپنی فارم اور رفتار کے باوجود مہنگے ثابت ہوئے، جو کہ تشویشناک ہے۔

فن ایلن، جنہیں میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا، نے کہا، “یہ فتح اور ایوارڈ دونوں ہی اچھے لگے۔ شاید ٹیم کے کچھ دوسرے کھلاڑی بھی اس ایوارڈ کے مستحق تھے، لیکن میں خوش ہوں۔ ماڈرن ڈے کرکٹ ایسی ہی ہے، ایک دن آپ ہیرو ہوتے ہیں اور دوسرے دن زیرو۔” انہوں نے اپنی 20 گیندوں پر بنائی گئی نصف سنچری کو میچ کا ٹرننگ پوائنٹ قرار دیا۔

دوسری جانب، پاکستانی کپتان سلمان علی آغا نے کہا، “ہماری بیٹنگ بالکل بھی نہیں چلی، اور پاور پلے میں ہی میچ ہمارے ہاتھ سے نکل گیا۔ ہمیں اپنی حکمت عملی پر نظرثانی کرنی ہوگی، کیونکہ نئے کھلاڑیوں کو ابھی سیکھنے کے لیے وقت درکار ہے۔”

یہ شکست پاکستانی کرکٹ ٹیم کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، خاص طور پر اس وقت جب ٹیم نئے کھلاڑیوں کے ساتھ ایک نئی سمت کی جانب بڑھ رہی ہے۔ بابر اعظم اور محمد رضوان جیسے تجربہ کار کھلاڑیوں کی غیر موجودگی میں ٹیم کی بیٹنگ لائن اپ کمزور دکھائی دی، اور بولنگ اٹیک بھی دباؤ میں غیر موثر رہا۔ اگرچہ تیسرے میچ میں فتح نے کچھ امید دلائی تھی، لیکن چوتھے میچ کی کارکردگی نے ثابت کر دیا کہ پاکستانی ٹیم کو تسلسل اور دباؤ میں کارکردگی بہتر بنانے کے لیے ابھی بہت محنت کی ضرورت ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں