0

نہار منہ گرم پانی پینا: فوائد تو بہت، لیکن سب کے لیے نہیں!

بہت سے لوگ صبح اٹھتے ہی نہار منہ گرم پانی پینے کو اپنی روزمرہ کی عادت کا حصہ بناتے ہیں، اور اسے کئی بیماریوں سے بچاؤ اور علاج کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔ تاہم، ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ یہ عادت ہر فرد کے لیے فائدہ مند نہیں ہو سکتی، اور بعض صورتوں میں اس کے نقصانات بھی ہو سکتے ہیں۔ اس مضمون میں نہار منہ گرم پانی پینے کے فوائد، نقصانات، اور کن لوگوں کو اس سے پرہیز کرنا چاہیے، اس بارے میں تفصیل سے بتایا گیا ہے۔

نہار منہ گرم پانی پینے کے فوائد

نہار منہ گرم پانی پینا صحت کے لیے کئی طرح سے مفید ہو سکتا ہے:

ہاضمے کی بہتری: گرم پانی معدے اور آنتوں کو فعال کرتا ہے، ہاضمے کے عمل کو تیز کرتا ہے، اور قبض جیسے مسائل سے نجات دلاتا ہے۔

وزن میں کمی: یہ میٹابولزم کو بڑھاتا ہے، جس سے چربی گھلتی ہے اور غیر ضروری بھوک کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔

جسم کی صفائی: گرم پانی جسم سے زہریلے مادوں کو خارج کرنے میں مدد دیتا ہے، کیونکہ یہ پسینے اور پیشاب کے ذریعے ڈیٹاکسیفیکیشن کے عمل کو فروغ دیتا ہے۔

نزلہ زکام سے نجات: یہ گلے کی خراش، نزلہ، اور زکام میں آرام دیتا ہے، کیونکہ یہ بلغم کو پتلا کر کے سانس کی نالیوں کو صاف کرتا ہے۔

جلد کی چمک: گرم پانی خون کی گردش بہتر بناتا ہے، جو جلد کو چمکدار اور صحت مند بناتا ہے۔

نہار منہ گرم پانی پینے کے نقصانات

ماہرین صحت کے مطابق، اگرچہ گرم پانی پینا عام طور پر فائدہ مند ہے، لیکن کچھ حالات میں یہ نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے۔ بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، ماہرین غذائیت نے ایسی پانچ بیماریوں کی نشاندہی کی ہے جن میں نہار منہ گرم پانی پینے سے مرض بہتر ہونے کے بجائے بگڑ سکتا ہے۔

پیٹ کے السر کے مریضوں کے لیے نقصان:
اگر آپ کو پیٹ کا السر ہے تو نہار منہ گرم پانی پینے سے گریز کریں۔ ماہرین کے مطابق، گرم پانی معدے میں جلن، درد، اور سوجن کا باعث بن سکتا ہے۔ السر کے مریضوں کو گرم مشروبات، مسالہ دار کھانوں، کیفین، الکحل، اور تیزابی غذاؤں سے پرہیز کرنا چاہیے۔

اسہال یا لوز موشن کے دوران احتیاط:
اسہال کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جیسے وائرل یا بیکٹیریل انفیکشن، ناقص خوراک، ادویات کے مضر اثرات، یا تناؤ۔ اسہال کی حالت میں گرم پانی پینے سے معدے اور آنتوں میں سوزش بڑھ سکتی ہے، خاص طور پر اگر یہ انفیکشن، زہریلے کھانے، یا آئی بی ڈی (السرٹیو کولائٹس یا کروہن کی بیماری) کی وجہ سے ہو۔ گرم پانی میٹابولزم اور آنتوں کی حرکت کو تیز کر سکتا ہے، جو اسہال کو مزید خراب کر سکتا ہے۔ ایسی صورت میں سادہ پانی پینا بہتر ہے۔

گرمی سے حساس افراد کے لیے خطرہ:
گرم پانی جسم کا درجہ حرارت بڑھاتا ہے، جو پسینے کے ذریعے زہریلے مادوں کے اخراج میں مدد دیتا ہے۔ تاہم، جن لوگوں کو شدید گرمی محسوس ہوتی ہے، انہیں گرمیوں میں گرم پانی پینے سے پرہیز کرنا چاہیے، کیونکہ یہ ہیٹ اسٹروک جیسے حالات کا باعث بن سکتا ہے۔

کون لوگ گرم پانی سے پرہیز کریں؟

ماہرین نے کچھ مخصوص حالات میں گرم پانی پینے سے منع کیا ہے:

پیٹ کے السر یا حساس معدے والے افراد: گرم پانی معدے کی جلن بڑھا سکتا ہے۔

اسہال کے مریض: اس سے آنتوں کی سوزش بڑھ سکتی ہے۔

گرمی سے حساس افراد: گرم موسم میں گرم پانی جسم کے درجہ حرارت کو غیر متوازن کر سکتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر کے مریض: گرم پانی بلڈ پریشر کو عارضی طور پر بڑھا سکتا ہے۔

دانتوں کی حساسیت: گرم پانی دانتوں کے تامچینی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

گرم پانی پینے کا صحیح طریقہ

پانی کو نیم گرم (40-50 ڈگری سینٹی گریڈ) رکھیں، جو پینے میں آرام دہ ہو۔

1 سے 2 گلاس سے آغاز کریں اور ضرورت سے زیادہ نہ پیئیں۔

پانی پینے کے بعد کم از کم 30 منٹ تک کھانا نہ کھائیں۔

اگر لیموں یا شہد شامل کرنا چاہتے ہیں تو اعتدال میں رکھیں۔

نہار منہ گرم پانی پینا صحت کے لیے بہت سے فوائد رکھتا ہے، لیکن یہ ہر فرد کے لیے موزوں نہیں ہے۔ اپنی صحت کے حالات، جسم کی ضروریات، اور موسم کو مدنظر رکھ کر اس عادت کو اپنائیں۔ اگر آپ کو کوئی دائمی بیماری ہے یا گرم پانی پینے سے تکلیف ہوتی ہے تو اپنے معالج سے مشورہ کریں۔ کسی بھی ٹوٹکے یا عادت کو اپنانے سے پہلے اپنے ڈاکٹر کی رائے لینا نقصان سے بچاؤ کا بہترین طریقہ ہے

۔نوٹ: مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں