پاکستان ون ڈے کرکٹ ٹیم کے 9 کھلاڑی نیوزی لینڈ کے لیے روانہ ہو گئے ہیں، جہاں وہ تین میچوں کی ون ڈے سیریز کھیلنے کے لیے تیار ہیں۔ یہ کھلاڑی نیوزی لینڈ کے خلاف جاری پانچ میچوں کی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے بعد ون ڈے اسکواڈ میں شامل ہوں گے، جو 16 مارچ سے شروع ہوئی تھی۔ ون ڈے سیریز کا آغاز 29 مارچ سے ہوگا اور یہ سیریز 5 اپریل تک جاری رہے گی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے مطابق، یہ کھلاڑی لاہور ایئرپورٹ سے دبئی کے راستے کرائسٹ چرچ کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔ ون ڈے اسکواڈ کے کپتان محمد رضوان سمیت دیگر کھلاڑی پہلے سے ہی نیوزی لینڈ میں موجود ہیں، کیونکہ وہ ٹی ٹوئنٹی سیریز کا حصہ ہیں۔ تاہم، جن 9 کھلاڑیوں نے اب نیوزی لینڈ کا سفر کیا ہے، ان میں وہ کھلاڑی شامل ہیں جو صرف ون ڈے سیریز کے لیے منتخب کیے گئے ہیں۔
روانہ ہونے والے کھلاڑیوں میں عبداللہ شفیق، امام الحق، فہیم اشرف، طیب طاہر، اکف جاوید، نسیم شاہ، محمد وسیم جونیئر، عرفان نیازی، اور ایک اضافی وکٹ کیپر/بیٹر شامل ہیں، جس کا اعلان ٹی ٹوئنٹی سیریز کے بعد کیا جائے گا۔ یہ کھلاڑی ون ڈے اسکواڈ کے لیے مخصوص ہیں اور ان کی شمولیت سے ٹیم کی مضبوطی میں اضافہ متوقع ہے۔
پاکستان کے ون ڈے اسکواڈ کی قیادت محمد رضوان کر رہے ہیں، جبکہ سلمان علی آغا نائب کپتان کے فرائض سرانجام دیں گے۔ اسکواڈ میں دیگر اہم کھلاڑیوں میں بابر اعظم، خرشید شاہ، ابرار احمد، محمد علی، اور سفیان مقیم شامل ہیں۔ اس سے قبل اعلان کردہ اسکواڈ میں بابر اعظم کو شامل کیا گیا تھا، لیکن انہیں ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے آرام دیا گیا تھا، جبکہ محمد رضوان ٹی ٹوئنٹی سیریز کے بعد ون ڈے سیریز میں بھی کپتانی کے فرائض جاری رکھیں گے۔
ون ڈے سیریز کے لیے روانہ ہونے سے قبل کھلاڑیوں نے لاہور میں ایک مختصر تربیتی کیمپ میں حصہ لیا، جہاں انہوں نے فٹنس اور ٹیکنیکل سکلز پر توجہ دی۔ ٹیم کے عبوری ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے کہا کہ “ہماری ٹیم نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے پرعزم ہے۔ ہمارے پاس تجربہ کار اور نوجوان کھلاڑیوں کا اچھا امتزاج ہے، اور ہم چیمپئنز ٹرافی میں اپنی ناکامی کا ازالہ کرنا چاہتے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ نیوزی لینڈ کی کنڈیشنز ہمیشہ چیلنجنگ ہوتی ہیں، لیکن ٹیم اس کے لیے تیار ہے۔
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان یہ ون ڈے سیریز دونوں ٹیموں کے لیے اہم ہے، کیونکہ یہ 2027 میں نمیبیا، جنوبی افریقہ، اور زمبابوے میں ہونے والے آئی سی سی مینز 50 اوورز کرکٹ ورلڈ کپ کی تیاریوں کا حصہ ہے۔ پاکستان کی ٹیم حالیہ چیمپئنز ٹرافی میں اپنی ناقص کارکردگی کے بعد تنقید کی زد میں ہے، جہاں وہ گروپ مرحلے سے باہر ہو گئی تھی۔ اس سیریز کو ٹیم کے لیے ایک موقع کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرے اور شائقین کا اعتماد بحال کرے۔
دوسری جانب، نیوزی لینڈ کی ٹیم بھی اپنی حالیہ کارکردگی سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گی، کیونکہ وہ چیمپئنز ٹرافی 2025 کے فائنل میں پہنچنے والی ٹیم تھی۔ تاہم، ان کی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے اعلان کردہ اسکواڈ میں کئی اہم کھلاڑی آئی پی ایل کی وجہ سے شامل نہیں تھے، اور امکان ہے کہ ون ڈے سیریز کے لیے بھی کچھ کھلاڑیوں کی دستیابی محدود ہو۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کی کنڈیشنز میں تیز گیند بازوں کے لیے سازگار وکٹیں اور موسم کی تبدیلیاں پاکستانی ٹیم کے لیے چیلنج ہو سکتی ہیں۔ خاص طور پر نسیم شاہ اور محمد وسیم جونیئر سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اپنی رفتار اور سوئنگ سے میزبان ٹیم کے بیٹرز کو پریشان کریں گے۔ بیٹنگ میں بابر اعظم، محمد رضوان، اور امام الحق سے بڑی اننگز کی امید کی جا رہی ہے، جبکہ عبداللہ شفیق اور طیب طاہر کے پاس خود کو ثابت کرنے کا اچھا موقع ہے۔
شائقین کرکٹ نے سوشل میڈیا پر اس خبر پر ملے جلے جذبات کا اظہار کیا ہے۔ کچھ شائقین کا کہنا ہے کہ ٹیم کو چیمپئنز ٹرافی کے بعد بہتر کارکردگی دکھانی ہوگی، جبکہ دیگر کا خیال ہے کہ نئے کھلاڑیوں کی شمولیت سے ٹیم میں تازگی آئے گی۔ ایک شائقین نے کہا کہ “بابر اور رضوان سے بڑی اننگز کی ضرورت ہے، ورنہ شائقین کا صبر جواب دے جائے گا۔”
یہ سیریز نہ صرف دونوں ٹیموں کے درمیان ایک اہم مقابلہ ہوگی بلکہ پاکستانی ٹیم کے لیے اپنی ساکھ بحال کرنے کا ایک اہم موقع بھی ہے۔