راولپنڈی کے علاقے نصیر آباد میں پولیس نے منشیات فروشوں کے خلاف ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے، جو تعلیمی اداروں کے طلبا کو خطرناک نشہ آور مادہ “آئس” (کرسٹل میتھ) فراہم کر رہے تھے۔ اس کامیاب آپریشن نے شہر کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے خطرے کے خلاف ایک اہم پیش رفت کی نشاندہی کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق، سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) راولپنڈی سید خالد ہمدانی کی خصوصی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے نصیر آباد پولیس نے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کارروائی کی۔ اس آپریشن میں دو بڑے منشیات سپلائرز کو حراست میں لیا گیا، جن کی شناخت نوید اور اشتیاق کے نام سے ہوئی ہے۔ پولیس نے ملزمان کے قبضے سے مجموعی طور پر 4 کلوگرام سے زائد آئس برآمد کی، جس میں سے ملزم نوید سے 3 کلو 100 گرام اور ملزم اشتیاق سے 1 کلو 80 گرام آئس ضبط کی گئی۔
ابتدائی تفتیش کے دوران ملزمان نے انکشاف کیا کہ وہ خاص طور پر نوجوانوں، بالخصوص تعلیمی اداروں کے طلبا کو آئس کی سپلائی میں ملوث تھے۔ ان کا ہدف شہر کے اسکولوں اور کالجوں کے طلبا تھے، جنہیں وہ اس خطرناک نشے کا عادی بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔ پولیس ذرائع کے مطابق، یہ ملزمان منظم نیٹ ورک کے حصے کے طور پر کام کر رہے تھے، اور ان کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
اس موقع پر سی پی او سید خالد ہمدانی نے کہا کہ “نوجوانوں کو تباہی کے دلدل میں دھکیلنے والے کسی بھی صورت میں قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے۔ منشیات فروشوں کے خلاف ہماری مہم جاری رہے گی اور ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔” انہوں نے مزید کہا کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کے پھیلاؤ کو روکنا پولیس کی اولین ترجیح ہے، اور اس سلسلے میں شہریوں سے بھی تعاون کی اپیل کی۔
نصیر آباد پولیس نے یہ کارروائی خفیہ اطلاعات پر عمل کرتے ہوئے کی، جس میں جدید تکنیکی ذرائع اور انٹیلی جنس کی مدد سے ملزمان تک رسائی حاصل کی گئی۔ گرفتاری کے بعد ملزمان کے خلاف انسداد منشیات ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، اور مزید تفتیش جاری ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ برآمد کی گئی آئس کی مالیت مارکیٹ میں لاکھوں روپے تک ہو سکتی ہے، جو اس نیٹ ورک کے پھیلاؤ اور خطرے کی شدت کو ظاہر کرتی ہے۔
ماہرین کے مطابق، آئس (کرسٹل میتھ) ایک انتہائی خطرناک اور نشہ آور مادہ ہے، جو نہ صرف صحت کے لیے تباہ کن ہے بلکہ اس کا عادی بننے والوں کی زندگیوں کو برباد کر دیتا ہے۔ تعلیمی اداروں میں اس کے پھیلاؤ نے والدین اور اساتذہ میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ حالیہ برسوں میں راولپنڈی اور اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔
شہریوں نے نصیر آباد پولیس کی اس کامیابی کو سراہا ہے، لیکن ساتھ ہی مطالبہ کیا ہے کہ منشیات کے اس مکروہ دھندے کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے مزید سخت اقدامات کیے جائیں۔ ایک والد نے کہا کہ “ہمارے بچوں کا مستقبل خطرے میں ہے، حکومت اور پولیس کو اسے ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہیے۔” شہریوں نے تعلیمی اداروں کے اطراف نگرانی بڑھانے اور طلبا کو اس خطرے سے آگاہ کرنے کے لیے خصوصی پروگرامز شروع کرنے کی تجویز بھی دی۔
پولیس حکام نے بتایا کہ اس کارروائی کے بعد منشیات فروشوں کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے مزید آپریشنز کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ سی پی او نے نصیر آباد پولیس ٹیم کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ شہر کو منشیات سے پاک بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ اس سلسلے میں دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ بھی تعاون بڑھایا جا رہا ہے۔
یہ کارروائی نہ صرف منشیات کے خلاف جاری جنگ میں ایک اہم کامیابی ہے بلکہ والدین اور معاشرے کے لیے ایک پیغام بھی ہے کہ نوجوان نسل کو اس لعنت سے بچانے کے لیے مشترکہ کوششیں ناگزیر ہیں۔